بنیادی سہولیات کی فراہمی کے ضمن میں صوبائی انتظامیہ کے دعوے کھوکھلے اور بے بنیاد
بجلی کی پانی کی قلت طبعی سہولیت کافقدان مہنگائی کے عروج سے لوگ پریشان
سرینگر/ 26 دسمبر /اے پی آئی عوامی حلقوں نے اس بات پرسخت ناراضگی ظاہرکی کہ بنیادی سہولیات کے حوالے سے زمینی سطح پرمشکلات کاسامناہے اور انتظامیہ کی جانب سے مشکلات کاازالہ کرنے کے بجائے لوگوںکومزیدمصائب ومشکلات میںمبتلاکرنے کی کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہے پوری طرح سے بجلی پانی صحت کانظام درہم برہم ہوگیاہے جس کی وجہ سے لوگ مصائب ومشکلات میںدوچار ہوگئے ہے اور قیمتوںکواعتدال پررکھنے میںسرکارزبانی جمع خرچ کے سواورکوئی کارروائی عمل میں نہیں لارہی ہے ۔اے پی آئی کے مطابق عوامی حلقے اس بات پرنالاں ہے کہ کہ جموںو کشمیرکے لیفٹننٹ گور ر منوج سنہا نے رواں برس کے اکتوبرکے مہینے میں ہی وادی کشمیرکے عوام کوبالخصوص اس بات کایقین دلایاتھا کہ جھاڑے کے موسم میں انہیں متواتربجلی پینے کاپانی فراہم کرنے بہترطبعی سہولیات بہم رکھنے کی خاطر پرممکن اقدامات اٹھائے جائینگے اور بنیادی سہولیات کے حوالے سے لوگوں کوپریشانیوں کاسامنا نہیںکرنا پڑیگا جبکہ قیمتوں کواعتدال پررکھنے کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیاجائیگا۔عو امی حلقوں کے مطابق سردیاں شروع ہونے کے ساتھ ہی 70%بجلی اب صارفین کو نہیں مل پارہی ہے اور بجلی کی آنکھ مچولی نے لوگوں کوسخت مشکلات سے دو چار کردیاہے حالانکہ پی ڈی ڈی محکمہ نے یکم نومبر سے 25نومبر تک تین کٹوتی کے شڈو ل بھی اعلان کئے تاہم ادارہ خود اپنے ہی شڈول پرکارروائی عمل میں لانے میں کامیاب نہیں رہاہے ۔عوامی حلقوں کے مطابق پینے کے پانی کی قلت وادی کے اطراف واکناف میں پائی جارہی ہے سرکار اور جل شکتی محکمہ لوگوںکوپینے کاصاف پانی فراہم کرنے کے ضمن میں بڑے بڑے دعوے کررہے ہیں تاہم وادی کشمیرمیں جس بڑے پیمانے پرپینے کے پانی کی قلت پیداہوگئی ہے اس کی نہ تومثال مل پارہی ہے اور نہ ہی محکمہ کی جانب سے کسی بہتری کی امید کی جاسکتی ہے۔عوامی حلقوں کے مطابق انسان تو انسان اب جانوربھی اپنی پیاس کوبجھانے کے سلسلے میں دردرکی ٹھوکرے کھانے پرمجبورہوگئے ہے ۔عوامی حلقوں کے مطابق صحت عامہ کانظام بری طرح سے مفلوج ہوگیاہے اور سرکاری شفاخانوں میں نام کا علاج ہورہاہے ڈاکٹرپرائیویٹ کلنکوں اسپتالوں نرسنگ ہوموں میںاپنی خدمات انجام دینے میںعار محسوس نہیں کررہے ہے اور نیم طبعی عملہ پرائیویٹ لیبارٹریوںمیں اپنی خدمات انجام دینے میں روپیہ کمانے کی مشین بن گئے ہے ۔لوگوں کے مطابق قیمتوںکواعتدال پررکھنے میں سرکار صرف جرمانہ وصول کرنے تک ہی محدودہوگئی ہے جس سے عوام کوراحت پہنچانے کے بجائے مسلسل مشکلات کاسامناکرناپڑرہاہے ۔صارفین کے عالمی دن کے موقعے پرصارفین کے حقوق کی پاسداری کے دعوے کرنے والے زمینی سطح پرقانون کوعملانے میں ناکامثابت ہوئے ہے اور پوری وادی میں ناجائز منافہ خوروں کی چلتی ہے اورسرکار ان کے سامنے بے بس نظرآ رہے ہے۔ عوامی حلقوں کے مطابق جموںو کشمیرکے لیفٹننٹ گورنرمنوج سنہا نے اگر چہ بار بار عوام کوراحت پہنچانے کی کوشش کی تاہم ایسا لگ رہاہے کہ افسر شاہی اور ان کاماتحت عملہ سرکار کے احکامات کوزمینی سطح پرعملانے میںسنجیدہ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ پریشانیوں کاسامناکررہے ہیں ۔
Comments are closed.