ٹرانسپورٹرس کی من مانیوں سے لوگ شدید مشکلات سے دوچار؛ٹرانسپورٹ نظام میں سدھارلانے کیلئے حکام سے توجہ دینے کی ضرورت

سرینگر /19اکتوبر/ کے پی ایس: :وادی کشمیر میں ٹرانسپورٹ میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے ۔لیکن ڈائیوروں کی خود غرضی اور من مانی سے مسافرگاڑیاں لوگوں کیلئے عذاب بنی ہوئی ہیں ۔حالانکہ اس تیز رفتار دورمیں لوگ اب ماضی کی طرح پیدل چلنے کی سکت نہیں رکھتے ہیں اور چھوٹی بڑی گاڑیوں کا سہارا لیکر سفرکرنے میں عافیت سمجھتے تھے اور سہولیت تصور کرتے تھے لیکن ٹرانسپورٹرس کی من مانیاں عروج پر ہیں جس سے ٹرانسپورٹ دستیاب ہونے کے باوجود بھی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ٹرانسپورٹ کے اس بے ہنگم اورناقص نظام سے عوامی حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے ل۔نظام کو بہتر بنانے کے صرف دعوے کئے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات اس کے بالکل برعکس ہیں ۔اس سلسلے میں شہر ودیہات کے لوگوں نے کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ کہ لوگ مسافر گاڑیوں کے ڈرائیوروں وکنڈیکٹرس کی جانب سے پیش آنے والے تنگ آچکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ و ادی کے شہر و دیہات میںمسافر گاڑیوں بالخصوص منی بس ڈرائیوروں نے لوگوں کے سفر کو اُن کے لئے عذاب دہ بنا دیا ہے اور اُن کی من مانیوں سے اورلوڈنگ اور بے موقعہ وبار بار اسٹاپ لیکر منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنے سے مسافر سر پھوڑنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر ودیہات کے ہر جگہ پر گاڑیوں میں سوار مسافرٹرانسپورٹرس کی من مانیوں پر نالاں ہوتے ہیںاور حقیقت ہے کہ یہ ٹرانسپورٹ عام لوگوں کے لئے عذاب بنا ہواہے۔ منی بس اور آوارہ سوموڈرائیور عام انسانوں کو بھیڑ بکریوں کے مانند گاڑیوں میں سوار کرتے ہیں اور اسٹاپ در اسٹاپ کرکے مسافروں کو تنگ طلب کرتے ہیں اور اورلوڈنگ سے مسافروں کا ستیا ناس ہوجاتاہے۔ گھر سے اپ ٹوڈیٹ یعنی وضع قطع اپنے آپ کو سجاچمکا کر مسافر نکلتا ہے لیکن اور لوڈنگ کی وجہ سے ان کا حال بے حال ہوجاتاہے ۔ اس کے علاوہ اور لوڈنگ سے شرم وحیاء کی تما م حدیں پار ہوجاتی ہیں کیونکہ غیر محرم عورتیں و مرد اور لوڈنگ میں ایسے میل کھاتے ہیں کہ شیطان بھی شرم سے جھک جاتاہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرس کی جانب سے یہ درد ناک عذاب ہے کہ یہ ڈرائیور حضرات اسٹاپ در اسٹاپ کرکے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرتے ہیںاور مسافر پیچھے سے چلاتے رہتے ہیں ہیں کہ دیر ہوگئی اور سر پھوڑنے پر آتے ہیںکیونکہ اس سے مسافروں کا کام کاج بھی متاثر ہوجاتاہے اور بسا اوقات سرکاری یا غیر سرکاری اداروں میںکام کرنے والے افراد کو ٹرانسپور ٹرس کے رویے سے اپنے روز گار سے ہاتھ دھونا پڑتاہے یا اُن کی تبدیلی غیر متوقع جگہوں پر کی جاتی ہے ۔جو اُن کے لئے عذاب دہ ثابت ہورہا ہے اس طرح سے بے ہنگم اور ناقص ٹرانسپورٹ نظام ہر عام و خاص کے لئے بارگراں اور درد سر بنا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ میں آئے روز اضافہ اگر چہ خوش آئند ہے تاہم بد ترین ٹریفک جام بھی لوگوں کیلئے کسی مصیبت سے کم نہیں ہے۔ حالانکہ اس کیلئے باضابط طور لائحہ عمل ترتیب بھی دیا گیا ہے اور محکمہ بھی قائم ہے لیکن ٹرانسپورٹ نظام کی بدتر حالت کی وجہ سے اس میں کسی قسم کا سدھار دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سگنل لائٹس یا ٹریفک پولیس اگر چہ وادی کے شہریا کئی قصبوں میں دکھائی دے رہے ہیں تاہم ان کا رول ٹرانسپورٹ کی اضافی نوعیت اور سڑکوں کی چستی و خستہ حالی سے منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ بدقسمتی کی وجہ سے محکمہ ٹرانسپورٹ کاغذی گھوڑے دوڑ انے کے سِوا کچھ نہیں کر پاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام ٹرانسپورٹ نظام کو سدھار نے کی طرف کوئی توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کرتے ہیںجو روز افزوں عام لوگوں کے لئے کسی المیہ اور مصیبت سے کم نہیں ہے۔اس سلسلے میںانہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بے ہنگم اور ناقص ٹرانسپورٹ نظام کی بہتری کیلئے فوری طور موثر اور ٹھوس اقدام اٹھائیں اور منی بس ڈرائیوروں پر ہر جگہ پر رکنے پر مکمل پابندی عائد کی اور روٹ پر چلنے کیلئے وقت مقرر کیا جائے اور اعتدالی رفتار سے چل کر مسافروں کو منزل تک پہنچائے تاکہ عام مسافروں کا سفر کرنا کوئی مصیبت نہیں بلکہ آرام دہ ثابت ہوجائیگا ۔

Comments are closed.