ہندوارہ با زار میں سٹیٹ لینڈ فروخت کر نے کا سلسلہ جا ری ،انتظامیہ خاموش

دھا ندلیو ں میں میونسپل کمیٹی ہندوارہ کے ایگزیکٹیو آفیسر اور اس کے ساتھی اہلکا ر ملوث ،مقامی لو گوں نے کیا تحقیقات کا مطالبہ

سرینگر//(کےپی ایس): میونسپل کمیٹی ہندوارہ کے ایگزیکٹیو آفیسر اور دیگر حکام کی جا نب سے کمیٹی کے نظم و نسق کو در ہم بر ہم کر نے کے نتیجہ میں ہندوارہ قصبے کے عوام میں زبر دست غم وغصہ اور تشویش پا ئی جا تی ہے اور لوگوں کا مطالبہ ہے کہ مذکو رہ میو نسپل کمیٹی میں ہو نے والی ما لی بے ضابطگیوں اور اقربا ء پرو ری کی اینٹی کر پشن بیو رو اور ویجی لنس آرگنا ئزیشن کے ہا تھوں تحقیقات کی جا نی چاہئے ۔روزنا مہ تعمیل ارشاد کی جانب سے کچھ عرصہ اگر چہ اس حوالے سے رپو رٹ بھی شائع ہو ئی تھی تاہم اس کے با وجود بھی متعلقہ حکا م کی جا نب سے کو ئی کا روائی عمل میں نہیں لا ئی جا رہی ہے ۔اطلاعات کے مطابق میو نسپل کمیٹی ہندوارہ کے ایگزیکٹیو آفیسر نے کمیٹی کا چارج سنبھا لتے ہی کچھ ساتھی ملازمین کے ساتھ مل کر مالی بے ضابطگیوں کا ایک وسیع سلسلہ شروع کر دیا ۔مقامی لوگوں نے تعمیل ارشاد کو بتا یا کہ مذکو رہ ایگزیکٹیو آفیسر نے ہند وارہ قصبے میں مو جو د ایک شاپنگ کمپلیکس سٹیٹ لینڈ پر تعمیر کر نے کی اجا زت دے دی اور اس کمپلیکس کی تعمیر میں ذرائع کے مطا بق مذکو رہ آفیسر اور اس کے ساتھیوں نے 30لاکھ روپے کی رشوت حاصل کی ۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے کچھ عر صہ کے دوران مذکو رہ کمیٹی میں پچھلے کچھ عر صہ سے جا ری دھاندلیوں اور بے ضابطگیو ں کا حال یہ ہے کہ کمیٹی کی جانب سے ہند وارہ قصبہ میں عوامی سہولیت کے لئے مو جود ایک بیت الخلا ء کو ایک مقامی شخص کو 30لاکھ روپے کا نذرانہ وصول کر کے بیچ دیا گیا اور اس شخص نے مذکو رہ جگہ پر راتوں رات دو منزلہ عما رت کھڑا کر دی اور یہاں پر بھی ایگزیکٹیو آفیسر اور اس کے ساتھیوں نے لاکھوں رو پے رشوت کے عوض وصول کر لئے اور اس طرح سے قصبے کے لوگوں کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں سے مختلف مقاصد سے آنے والے لوگوں کو بیت الخلا ء کی سہولیت سے بھی محروم کیا گیا ۔اس دوران مقامی لو گوں کا کہنا تھا کہ بس سٹینڈ ہند وارہ میں موجود میو نسپل کمیٹی ہندوارہ کے شاپنگ کمپلیکس کی دو سری منزل کی مکمل تعمیر کے بجا ئے کمیٹی نے اس منزل پر ٹین کی چادریں لگا ئیں اور اس نتیجہ میں بننے والے ہا ل کو منظور نظر افراد کو کرا یہ پر دیا گیا ۔اس دوران شاپنگ کمپلیکس کی زمینی منزل میں دکانیں چلانے والے دکا نداروں کا کہنا ہے کہ انہیں اکثر و بیشتر گوداموں کی ضرورت پڑ تی ہے اور اس حوالے سے انہوں نے مذکو رہ کمیٹی کے حکا م سے رابطہ بھی کیا تھا تاہم انہوں نے ان کے بجا ئے دیگر کچھ لوگوں کو پہلی منزل پر بننے والے ہا ل کرا یہ پر دے دئے جس کے نتیجہ میں ان کا کا م کا ج اور کا روبا ر متاثر ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی جا نب سے دوسری منزل میں لگا ئی جا نے والی ٹین کی چادریں ایک مستقل خطرے کے بطور ان کے سر وں پر منڈ لا رہی ہیں کیو نکہ آگ یا آندھی کی صورت میں یہ ٹین اور لکڑ ی گر کر ما ل وجا ن کے لئے زبر دست خطرہ بن سکتا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دوسری منزل کو کنکریٹ میں تعمیر کر کے پھر اس کا باضابطہ آکشن کیا جا نا چاہئے تا کہ وہاں پر پہلے سے مو جود دکا ندار اپنے لئے گودام وغیرہ حاصل کر کے اپنا کا روبا ر بحسن و خوبی انجام دے سکیں ۔اس دوران مقامی لو گوں کا مطالبہ زور پکڑ نے لگا ہے کہ میو نسپل کمیٹی ہندوارہ کے ایگزیکٹیو آفیسر اور اس کے ساتھی اہلکا روں کی جا نب سے کی جا نے والی ما لی بے ضابطگیوں کی اینٹی کرپشن بیو رو اور ویجی لنس آرگنا ئیزیشن کے ذریعے تحقیقات عمل میں لا ئی جا نی چاہئے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذکو رہ میو نسپل کمیٹی میں ما لی بے ضابطگیوں کے حوالے سے اس سے قبل بھی روز نا مہ تعمیل ارشاد میں رپو ٹ شائو ہو ئی تھی تاہم انتظامیہ ابھی بھی اس حوالے سے کو ئی کا روائی عمل میں نہیں لا رہی ہے ۔میونسپل کمیٹی ہندوارہ کے ایگزیکٹیو آفیسرکے پاس کچھ وقت تک میونسپل کا ئو نسل کپوارہ کا چارج بھی رہا جس دوران اس نے اپنے ایک قریبی شخص کو با رہمو لہ سے لا کر کپوارہ میں چنگی کا ٹھیکہ الاٹ کیا ۔بعد ازاں مذکو رہ آفیسر نے ہندوارہ میو نسپل کمیٹی کے زیر دست آنے والی چنگی بھی اسی فرد کو ٹھیکہ پر دیدی اور اس دوران تمام تر قواعد و ضوابط کو بالا ئے طاق رکھا گیا۔ایک اور مالی بے ضابطگی مذکو رہ آفیسر نے کچھ اس طرح سے کی کہ اس نے ہندوارہ قصبہ میں مختلف مقامات پر کوڑا جمع کر نے کی خاطر پلا سٹک کے با لٹین نصب کئے ۔2500کی تعداد میں حاصل کئے گئے ان با لٹینوں کی با زار میں قیمت سو روپے سے زیا دہ نہیں ہے تاہم حیران کُن طور پر مذکو رہ آفیسر نے یہ بالٹین سات(7) سو رو پے فی با لٹین کے حساب سے منگا ئے ہیں ۔اس طرح سے یہاں بھی لاکھوں روپے کا غبن کیا گیا ۔ہندوارہ بائی پا س پر مذکو رہ آفیسر نے لوگوں کو تعمیرات کھڑا کر نے کے لئے اجازت نامے عطا کئے مگر ان اجازت نا موں کے عوض لی جا نے والی فیس کا میو نسپل کمیٹی میں کہیں کو ئی ریکا رڈ ہی نہیں ہے جس کے نتیجہ میں قصبہ کے لوگ نالان ہیں ۔

Comments are closed.