منشیات کی خرید فروخت نے صوبہ کشمیرکے اطراف واکناف میںسنگین رُخ اختیار کیا
کئی گھرانوں کی جائیداد لُٹ گئی اطراف واکناف میں صورتحال دن بدن سنگین
سرینگر /26ستمبر/: منشیات کی بدعت نے وادی کشمیر میں سینکڑوں گھروں کاچین وسکون چھین لیاوالدین کی جمع پونجی لٹ گئی بہنوں کے زیورات فروخت ہوئے ،والدین درگاہوں زیارت گاہوں آستانوں پرحاضری دیتے دیتے تھک گئے تاہم یہ ناسور جس تیزی کیساتھ صوبہ کشمیرکے اطراف واکناف میں پھیل رہاہے اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ بڑی تعدادمیں نوجوان کامستقبل مخدوش ہوتا جارہاہے اور وادی کشمیرمیں دماغی طور معذور اور فالج زدہ سوچ رکھنے والے افراد کی تعداد میں اس قدراضافہ ہوگا کہ ان کابوجھ اٹھانامشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق جوں جوں دوا کی درد بڑھتا ہی گیاکے مسداق وادی کے اطراف واکناف میں 15سال سے لیکر 45سال تک عمرکے نوجوان منشیات کی لت میں مبتلاہوتے جارہے ہے اور اب اسکولوں کالجو ں میں درس وتدریس کے لئے گھروں سے نکلنے والے طلاب کی ایک بڑی تعداد بھی اس زہر میں مبتلاہو رہی ہے ۔
خبررساں ادارے کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے ایک درجن کے قریب والدین نے اپنے انکھوں سے خون کے آنسوبہاتے ہوئے کہاکہ انہوںنے اپنی بیٹیوں بیٹوں کے مستقبل کوتاب ناک بنانے کیلئے تھوڑی بہت جمع پونجی رکھی تھی وہ ختم ہوگئی جائیدادیں فروخت کی آستانوں درگاہوں زیارتگاہوں پرحاضری دیتے دیتے تھک گئے بیٹیوں کی شادیاں التواء میں پڑ گئی گھرکی جائیداد لٹ گئی اور ہمارے لخت جگر اس وباء سے نہ توباہرنکل رہے ہے اور نہ ہی اس ناسور کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے ٹھوس بنیادوں ہراقدامات اٹھائے جارہے ہے ۔مزکورہ والدین کایہ بھی کہناتھاکہ اگر سرحدیں سیل ہے تومنشیات کی وباء وہاں سے یہاں کیسے پہنچ رہی ہے اور وادی کشمیر کے جوعلاقے منشیات پیدا کرنے میں سر فہرست ہے وہاں اس بدعت کے خاتمے کے لئے ٹھوس بنیادوں پرکیااقدامات اٹھائے جارہے ہے۔ مزکورہ والدین نے خون کے آنسو بہاتے ہوئے کہاکہ وہ اسقدر تنگ ہوگئے ہے کہ وہ اپنے لخت جگروں کوخود زندگیوں سے محروم کرناچاہتے ہے اور یہ بدعت جس تیزی کے ساتھ وادی کشمیرکے اطراف وکناف میں پھیل رہی ہے اور جس بڑی تعداد میں 15سال سے لیکر45سال کے نوجوان اس وباء کاشکار ہورہے ہے اس سے صاف ظاہرہوتاہے کہ آنے والے برسوں کے دوران صوبہ کشمیرکے اطراف واکناف میںفالج زدہ ذہنوں کی ایک کثیرتعداد معرز وجود میں آئے گی اور اس بوجھ کواٹھانامشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا۔منشیات کی وباء نے اب اسکولوں کالجوں میں زیرتعلیم طلبہ وطالبات کوبھی لیناشروع کردیاہے ۔ماہرنفسیات کے ایک ڈاکٹرنے اپنانام مخفی رکھنے کی شرط پرکہا کہ پچھلے تین ماہ کے دوران علاج ومعالجے کے لئے اس کے پاس 25کے قریب ایسی طالبات کولایاگیا جوذہنی تناؤ میں مبتلادیتی تھی اور جب ان سے جانکاری حاصل کی گئی تو یہ انکشاف ہوا کہ وہ منشیات اور نشیلی ادویات کی عادی ہوچکی ہے ایک اور سماجی کارکن نے کہاکہ شہرسرینگر کے ساتھ ساتھ بڑے شہروں قصبوں میں خواتین کی ایک بڑی تعداد یہ دھندہ چلارہی ہیں اور وادی کشمیرمیں جس تیزی کے ساتھ منشیات کی خریدفروخت ہورہی ہے وہ المیہ سے کم نہیں ۔اس بات کابھی انکشاف ہوا ہے کہ سورج ڈھلنے کے بعد وادی کے 45%علاقوں میں نوجوان میخوری کررہے ہیں اور والدین کی کمائی کوشراب میں اڑانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کررہے ہیں جس تیزی کے ساتھ وادی کشمیرمیں چرس گانجا ہیروئن کوکین شراب نشیلی ادویات فروخت ہورہے ہے وہ ہرحساس انسان کوجنجوڑ کررکھ دیتے ہے کہ آیاکہ ہماراکل کیساہوگا کیایہ نوجوان نسل تباہی کے اس دہانے تک نہیں پہنچ ہے جہاں سے اس کاپلٹنامشکل ہی نہیں ناممکن ہوگیاے کیاسرکار کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوچکی ہے یاکچھ توہے جسکی پردہ داری کی جارہی ہے ۔ اے پی آئی
Comments are closed.