کرونا وائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کی مدت کے دوران گھریلوں استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں تین گناہ اضافہ
سرینگر /24ستمبر/اے پی آئی: مہنگائی صوبہ کشمیر میں جان لیواثابت ہوتی جارہی ہے کروناوائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کے بعدگھریلوں استعما ل کی اشیاء کی قیمتوں میں تین گناہ اضافہ ہوا ہے قو خرید جواب دیتی جارہی ہے اور اجتماعی طور پر اوسط آمدانی مسلسل کم ہوتی جارہی ہے لوگوں کے مشکلات میںہردن سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی اضافہ ہورہاہے ملک میں افراد زر کی شرح 11.39%کو بھی پار کر گئی ہے اور ماہرین کے مطابق آنے والے دن کے دوران کھانے پینے کی اشیاء مزیدمہنگئی ہوسکتی ہے بین الاقومی بازار میں ٹھہراؤ نہیں آ رہاہے جبکہ درآمداد اور برآمدداد میں بھی توازن برقرار نہیں رہ پارہاہے جسکے نتیجے میں غریب عوام کو مشکلات سے گزرنا پڑرہاہے ۔اے پی آ ئی کے مطابق افراد زر کی شرح 11.93%کایہ مطلب ہے کہ بازاروں میں روپے کی قیمت گھٹ رہی ہے اور ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہورہاہے ۔اقتصادی ماہرین نے جموں کشمیرکے حوالے سے جو تفصیلات فراہم کی ہے ان کے مطابق جموں کشمیر اقتصادی اور معاشی لحاظ سے انتہائی پسماندہ ہے جہاں اگرچہ وسائل ہے مگرانہیں بروئے کار لانے اورعام انسان کی اوسط آمدانی میں اضافہ کرنے کی خاطر پچھلے چھ دہائیوں سے کسی بھی طرح کی سنجیدگی کے ساتھ اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور جموںو کشمیرکے لوگوں کوخو دانحصاری کی راہ پرگامزن کرنے کے بجائے انہیں سرکاری امداد سبسڈی اور اسکیموں کے چکر میں اُلجھاکر اپنی زندگی گزارنے کاعادی بنادیاگیاہے ۔ماہرین کے مطابق صوبہ کشمیرمیں پرائیویٹ سیکٹر کوفروغ دینے کے ضمن میں پچھلے 60برسوں سے زبانی جمع خرچ کے سوااور کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی اور 60برسوں کے دوران جموں وکشمیرکی آبادی میں جہاں بہت اضافہ ہوا وہی آمدانی کے ذررائع بڑھانے کے خاطر تیزی کے ساتھ اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور وسائل کوبروئے کار لانے کے لئے سنجیدگی کامظاہراہ نہیں کیاگیاماہراقتصادیات کے مطابق جموں وکشمیر میں سیاحت ،سیب ،گھریلوں دستکاری، جنگلات میں پائی جانے والی جڑی بوٹیاں کھیتی بادی زعفران کے علاوہ اگر دودھ کی پیداوار گوشت میں خود کفالت کی طرف تو جہ دی گئی ہوتی تو جموںو کشمیرمیںبالعموم اوروادی کشمیرکی بالخصوص معاشی اوراقتصادی بد حالی کی یہ صورتحال سامنے نہ آتی جواس وقت عام انسان کامقدر بن چکی ہے ۔ماہرین کے مطابق پچھلے دوبرسوں سے کاروبار میں 14.45%کا واقع کمی ہوئی ہے اوسط آمدانی میں 8.39%کی کمی ہوئی ہے سیاحت کاتناسب 2-3%تک رہاپرائیویٹ سیکٹر زیروں فیصد پربھی قائم نہیں ہے سرکار کی جانب سے تعمیراتی سرگرمیوں کی شرح 4.5%کے برابر ہے اور دوسری جانب جب استعمال کی اشیاء کی طرف نظردوڑائی جاتی ہے جہاں ان کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے وہی قیمتیں بھی تین گناہ بڑھ گئی ہے اور عام انسان کی شرح آمدانی کم ہوتی جارہی ہے قوت خریدعام انسان کے بس سے باہرہوگئی ہے اور آمدانی کے وسائل اب دکھائی نہیں دے رہے ہے ۔سرکار کی جانب سے جتنے بھی اقدامات قیمتوںکواعتدا ل پررکھنے کے لئے اٹھائے جارہے ہے وہ صحیح ثابت نہیں ہوپارہے ہے ہول سیل ڈیلروں اور کریانہ فروشوں پر سرکار کاکوئی کنٹرو ل نہیں ہے ناجائز منافہ خوری منصوبہ بند طریقے سے وادی کشمیرمیں جاری ہے عام انسان کازندہ رہنادن بدن مشکل ہوتا جارہاہے جسکے نتیجے میں طرح طرح کے مشکلات لوگوں کوپیش آ رہے ہے ۔ماہراقتصادیات کے مطابق اگر مرکزی حکومت اور جموں کشمیر انتظامیہ نے زمینی صورتحال کاسنجیدگی کے ساتھ جائزہ نہیں لیااور معاشی اوراقتصادی بد حالی سے عام انسان کوباہرنکالنے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے تو آنے والاجھاڑے کاموسم وادی کے غریب عوام کے لئے سنگین ہوگا اور ایک بڑی آبادی کوبے پناہ مشکلات سے گزرنا پڑیگا ۔
Comments are closed.