سرکاری اسپتالوں کے بیت الخلائوں کی حالت انتہائی ابتر ،مریضوں اور تیمارداروں کیلئے باعث ستم

اسپتال انتظامیہ کے ساتھ ساتھ تیماردار بھی ذمہ دار ،احساس ذمہ داری کا فقدان ،خود صاف کرنے کی عادت ڈالیں

سرینگر /22ستمبر / کے پی ایس : سرکار شعبہ صحت کو مستحکم بنانے کے بلند بانگ دعوے کررہی ہے لیکن سرینگرسمیت وادی کے دیگراسپتالوں کا حسب حال دیکھ کر یہ وعدے سراب اور جھوٹ ثابت ہوتے ہیں ۔ کیونکہ اسپتالوں میں بیت الخلائوں کی حالت انتہائی خستہ اور ویران ہے ۔جس سے مریضوں کے ساتھ ساتھ تیمارداروں کو سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے ۔اس سے ہر کوئی بخوبی واقف ہے کہ بیت الخلاء انسان کی ضرورتوں میں سب سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ ہر کوئی انسان حاجت بشری کیلئے مجبور ہے ۔گھر ہو یا بازار ،شہر ہو یادیہات ،اسپتال ہویا خانقاہ ومساجد اور دیگر مذہبی مقامات یعنی ہرجگہ پر بیت االخلاء کی تعمیرناگزیر ہے اور اس کے بغیر کسی بھی عبادت ،مشغولیا ت ،کاروباری سرگرمیاں ،تیمارداری یا علاج ومعالجہ سب چیزیں ناممکن ہیں کیونکہ یہ انسان کی بشریت کا اہم مرحلہ ہے ۔ماضی میں مٹی استعمال کرنے والے بیت الخلاء تعمیر کئے جاتے تھے لیکن اب جدیدیت اور ترقی نے حالات میں بدلائو لایا اور سرکاری طور دفاتر ،اسپتالوں اور اداروں میں سینٹری کے ساتھ فلش پوئنٹ یا واش رومز تعمیر کئے گئے ۔حاجت بشری کیلئے انتظامات بھی بدلے اور نام بھی تبدیل ہوئے۔لیکن آج ان بیت الخلائوں کام ایک جیسا ہے ۔ان کی صفائی وستھرائی ہر انسان کیلئے لازمی ہے ۔کشمیر پریس سروس کے نمائندہ خصوصی کے ایک مشاہدہ کے مطابق اسپتالوں میں بیت الخلائوں اور واش رومز کی خراب حالت کیلئے تیماردار بھی ذمہ دار ہیں کیونکہ تیماردار یا مریض تمام گند وغلاظت انہی باتھ رومز میں ڈال کرحاجت بشری کیلئے بھی مشکلات بنارہے تاہم اسپتال انتظامیہ بہت زیادہ ذمہ دار ہے کہ وہ ان بیت الخلائوں کی صفائی وستھرائی کے علاوہ ان کی بار بار مرمت کیلئے اقدامات نہیںاٹھاتی ہے۔ لیکن انتظامیہ کی عدم توجہی سے بیت الخلائوں کے کموڈ یا نل وغیرہ خراب ہوچکے ہیں اور کسی کو مرمت کیلئے سامنے نہیں لایا جاتا ہے ۔حالانکہ جب کسی کے گھرمیں بیت الخلاء یا دوسرے کسی تعمیر میں کوئی چیز خراب ہوجاتا ہے تو بغیر کسی تاخیر کے پلمبر کو طلب کیا جاتاہے اور فی الفور مرمت کی جاتی ہے ۔ہر چیز کو مضبوط و پُرکشش بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر انسان اپنی زندگی زیب وزینت سے گذارنے کا خواہاں ہو تو کوئی روک نہیں سکتا ہے ۔البتہ ہر ایک چیز پر سمجھوتہ ممکن ہے لیکن بیت الخلاء تعمیر کرنا اوراس کو صاف رکھنا بڑی اہمیت کا حامل ہے لیکن اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔عینی مشاہدہ ہے کہ اسپتالوں میں بیت الخلائوں کی خراب حالت کے بارے میں اسپتال میں داخل مریضوں کے کئی حساس تیمارداروں کو احسا س دلاتا ہے کہ انتظامیہ بیت الخلائوں کی مرمت اور صفائی وستھرائی کیلئے کوئی توجہ نہیں دے رہی جبکہ تیمار دار یا مریض بھی ان میں صفائی کا اہتمام نہیں کرتے ہیں بلکہ گندگی ڈالنے میں میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتے ہیں۔ ایک طرف کوروناوائرس سے بچنے کیلئے ماحول کو صاف رکھنے کی تاکید کی جاتی ہے لیکن دوسری طرف اسپتالوںمیں اس طرح کی گندگی کیسے جائز ہے ؟ اس ضمن میں نمائندے نے جب مریضوں سے بات کی تو انہوں نے بے بسی کا اظہار کیا جبکہ تیمارداروں نے اسپتال انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہرایا کہ ان کی لاپرواہی کی وجہ سے ہی اسپتالوںکے بیت الخلائوں کا یہ حال ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی صفائی کا اہتمام کسی ترتیب کے ساتھ نہیں کی جارہی ہے ۔ادھر کئی تیمارداروں نے یہ بھی بتایا کہ لوگوں کی لاپرواہی بھی اس میں شامل ہے کیونکہ کسی کو یہ احساس نہیں ہے کہ بیت الخلائوں کا استعمال کیسے کریں؟انہوں نے اسپتالوں کے انتظامیہ اور گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجود تباہ شدہ بیت الخلائوں کی مرمت اور صفائی کیلئے فوری طور ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور تیمارداروں ومریضوں کو ان کی صفائی کیلئے پابند بنایاجائے جن کوگندگی ڈالنے میں ملوث پایا جائے بغیر کسی سمجھوتہ ان پر جرمانہ عائد کیا جائے تاکہ صفائی وستھرائی کا ماحول قائم ہوسکے ۔

Comments are closed.