بچوں کے تعلیمی اخراجات میں والدین کی مدد کیلئے اسکالرشپ اسکیم ؛جموں وکشمیر کے بیشتر بچے دو سال سے محروم ،حکام سے توجہ دینے کا مطالبہ

سرینگر: مرکزی اسکیم کے تحت بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لئے اسکالرشپ کا سلسلہ شراع کیا گیا تاہم وادی کے شہری ودیہی علاقوں کے بیشتر بچے گذشتہ دو برسوں سے اسکالرشپ سے محروم ہیں ۔اس سلسلے میں شہر کے کئی علاقوں سے زیر تعلیم بچوں کے والدین نے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ بچوں کی تعلیمی اخراجات پوراکرنے کیلئے مرکز نے اسکالرشپ اسکیم کا جس طرح آغازکیا تھا جو خوش آئند اور نئی نسل کا مستقبل روشن بنانے کے تئیں ایک بہترین قدم ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس رائج شدہ اسکیم کے بعد سرکاری وغیر سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے بنکوں میں باضابطہ طور اکائونٹس کھولے گئے ہیںاور متعلقہ اسکولوں سے سے رابطے میں آکر تمام لوازمات پورے کئے اور اس اسکیم کے تحت بچوں کو لایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعدایک لائحہ عمل کے تحت بچوں کو ماہانہ بنیادوں پر اسکالر شپ ان کے بنک کھاتوں میں جاتے تھے لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر گذشتہ تقریباً دو برسوں سے ان کے بنک اکائونٹس میں ایک پیسہ بھی نہیں آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق بچوں کے تعلیمی اخراجات پورا کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن اسکالرشپ ملنے کے بعد ان کی نہج تبدیل ہوئی کیونکہ اسکالرشپ ان کے بچوں کیلئے ایک امید بنی ہوئی تھی اور سرکاری طور ان کی تعلیم جاری رکھنے کیلئے ایک بہترین تحفہ تھا ۔انہوں نے کہا کہ اس سے والدین کا بوجھ ہلکا ہوا تھا لیکن اب اس کو روکنا ان کیلئے بارگراں ہے اور بچوں کے حقوق کے ساتھ ناانصافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ انصاف میں دیری ناانصافی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور بچوں کی تعلیم پر کافی خرچات درکار ہیں تاہم اسکالرشپ ایک خوش آئند قدم ہے جس سے ان کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اورکہا کہ یہ بچوں کی حق تلفی ہے ۔اس سلسلے میں انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ رُکی پڑی اسکالرشپ کے رقومات کو بغیر کسی تاخیر کے بچوں کے بنک کھاتوں میں جمع کی جائے تاکہ ان کے والدین کا بوجھ ہلکا ہوجائے اور ان کی تعلیم بہ آسانی جاری رہ سکے ۔

Comments are closed.