وادی میں شالبافوں کا مستقبل مخدوش ، اہل و عیال فاقہ کشی پر مجبور

شالبافی کیلئے درکار اون وادی میں دستیاب رکھنے میں متعلقہ محکمہ کو دلچسپی نہیں

سرینگر /02اگست : وادی کشمیر میں شالبافی سے منسلک ہزاروں افراد کا مستقبل مخدوش بن گیا ہے اوران کا اہل و عیال فاقہ کشی پر مجبور ہوگیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں جہاں گذشتہ کئی برسوں سے حالات اس قدر کشیدہ ہیں کہ تجارت پیشہ افراد سخت پریشانیوں میں مبتلاء ہوچکا ہیْ کوروناوائرس یا کووڈ19کی وجہ سے لاک ڈاون نے ہنر مندوں کو مزید پریشانیوں میں مبتلاء کردیا ہے ۔ جبکہ دوسری طرف ہنر مند اور کاری گر دن بھر محنت کرکے دو وقت کی روٹی کماتے تھے تاہم اب ان کو بھی دو وقت کا کھانا ملنا دشوار بن گیا ہے وادی کے مختلف اضلاع کے بیشتر دیہات کے لوگ شالبافی پر گزارہ کرتے تھے لیکن شالبافی کیلئے درکار اون اب انہیں آسانی کے ساتھ دسیتاب نہیں ہوتا ۔شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ، بارہمولہ اور بڈگام کے علاوہ ضلع کپوارہ کے درجنوں دیہات کے لوگ شالبافی پر گزارا کرتے تھے اور اب ان کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے ۔ اس ہنر سے منسلک افراد نے بتایا ہے کہ شالبافی کیلئے درکار اون لداخ سے آتا ہے کیوں کہ وادی میں اس یہ اون دسیتاب نہیں ہے اور جو محکمہ جات اس سے منسلک ہیں وہ بھی شالبافوں کو یہ اون فراہم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے رہے ہیں جس کے نتیجے میں شالبافی کا یہ ہنر اب برائے نام رہ گیا ہے جو لوگ اس کے ساتھ وابستہ تھے ان کا اہل وعیال مالی مشکلات سے دوچار ہیں اور فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ ہنر مندوں کے مطابق وادی میں مخدوش حالات کے نتیجے میںجہاں یہاں مقامی صنعت کاری کو کافی دھچکہ لگ چکاتھا تاہم کووڈ 19نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے اور اب شال بافی اور دیگر گھریلو صنعتیں پوری طرح سے ختم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ان صنعتوں سے جڑے افراد بے روزگار ہوچکے ہیں ۔

Comments are closed.