شہری ترمیمی بل کے قانونی ضوابط تیار کرنے میں 6ماہ کا وقت درکار/وزیر داخلہ

پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے شرنارتھریوں کو بھارت جگہ دیگا

سرینگر/27جولائی: وزارت داخلہ نے شہریت ترمیمی قانون کے ضوابط بنانے کے لئے 6 ماہ کا وقت طلب کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے منگل کو پارلیمنٹ کو اس بات کی اطلاع دی ہے۔ وزارت داخلہ نے راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی کمیٹیوں سے 9 جنوری تک وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سی اے اے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں اقلیتوں اور تشدد کا شکار ہوئے ہندو، پارسی، سکھ، عیسائی، جین اور بودھ طبقے کو ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے پوچھا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ضوابط کو نوٹیفکیشن کرنے کی آخری تاریخ طے ہوئی ہے یا نہیں۔ انہوں نے تاریخ طے نہ ہونے کی صورتحال میں وزارت سے وجہ بھی دریافت کیا تھا۔ اس پر وزیر مملکت برائے داخلہ امور نتیا نند رائے نے کہا کہ سی اے اے کو 12 دسمبر 2019 کو نوٹیفائی کیا گیا تھا اور یہ 10 جنوری 2010 کو موثر ہوگیا تھا۔مرکزی حکومت کی جانب سے سی اے اے قانون کو منظوری دیئے جانے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔مرکزی حکومت کی جانب سے سی اے اے قانون کو منظوری دیئے جانے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔اپنے جواب میں نتیا نند رائے نے کہا، ’شہریت ترمیمی قانون، 2019 کے ضوابط کو طے کرنے کے لئے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کمیٹیوں سے مدت 09.01.2022 تک بڑھانے کی اپیل کی گئی ہے‘۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے اس قانون پر 12 دسمبر 2019 کو رضا مندی کا اظہار کیا تھا۔ سی اے اے کے سامنے آنے کے بعد بڑے پیمانے پر اس کی مخالفت کی گئی تھی۔ ملک کے کئی اپوزیشن سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے قانون کو نافذ کئے جانے کی مخالفت کی تھی۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے پوچھا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ضوابط کو نوٹیفکیشن کرنے کی آخری تاریخ طے ہوئی ہے یا نہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے پوچھا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ضوابط کو نوٹیفکیشن کرنے کی ا?خری تاریخ طے ہوئی ہے یا نہیں۔تینوں ممالک میں مذہبی استحصال کو بنیاد بناتے ہوئے ہندوستان میں 31 دسمبر 2014 تک ا?نے والے ہندو، پارسی، سکھ، عیسائی، جین اور بودھ طبقے کے لوگوں کو غیر قانونی تارکین وطن نہیں مانا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہیں قانون کے التزام کے تحت ہندوستان کی شہریت حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔ اگر ان ممالک اور ان طبقات کے لوگوں کے پاس والدین کی جائے پیدائش کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے تو وہ ہندوستان میں 6 سال رہنے کے بعد شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔

Comments are closed.