مزار شہداء پر حاضری دینے پر پابندی لگانا غیر جمہوری عمل؛ 31کے شہیدوں کو خراج عقیدت کرنا کون سا جرم / ڈاکٹر فاروق عبداللہ
سرینگر/13جولائی: نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مزار شہداء کو سیل کئے جانے اور مزار پر کسی کو حاضری دینے پر پابندی عائد کرنے کے خلاف سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر جمہوری عمل ہے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ شہدائے کشمیر کے مزار کو جانے والے تمام راستوں کی سیل کر کے عوام کو قوم کے ان عظیم سپوتوں کو خراج عقیدت، فاتحہ خوانی اور گلباری سے روکنے کا اقدام تاناشاہی حکومت کی عکاسی کرتا ہے اور اس طرز عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان شہداء پر سرکاری طور پر حاضری دینے کا رواج تھا جس کو موجودہ انتظامیہ نے بند کرکے یہاں کے عوام کے جذبات مجروح کئے ہیں ۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹرز پر 13 جولائی کے’شہدائے کشمیر‘ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقدہ ایک مختصر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 13 جولائی کا دن جموں وکشمیر میں پْرتپاک اور پْرجوش انداز میں منایا جاتا تھا اور مراز شہدا پر سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا تانتا بندھا رہتا تھا لیکن بدقسمتی سے گذشتہ دو برسوں سے بندشیں اور ناکہ بندی کر کے کشمیریوں کو ان عظیم سپوتوں اور محسنوں کو خراج عقیدت پیش کرنے سے جبری طور روکا جارہا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مزار پر جاکر شہیدوںکو خراج عقیدت کرنا اور ان کے حق میں فاتحہ خوانی کرنا کون سا جرم ہے اور کون سا آئین اس پر پابندی عائد کرتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہ سراسر ناانصافی ہے اس طرف عالمی اداروںکو توجہ دینے چاہئے ۔
Comments are closed.