جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی ازسر نو حد بندی آئینی مشق، کمیشن کا دورہ جموں کشمیر آخری نہیں ہوگا /رنجانا پرکاش

اسمبلی حلقوں کی از سر نو حد بندی پیچیدہ مشق ، تیار کردہ ڈرافٹ لوگوں کے درمیان رکھا جائے گا/ الیکشن کمشنر

سرینگر/09جولائی: جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں کی سر نو حد بندی کو ایک آئینی مشق قرار دیتے ہوئے حد بندی کمیشن کی چیر پرسن جسٹس رنجانا پرکاش ڈیسائی نے کہا کہ کمیشن کا یہ پہلا دورہ جموں و کشمیر ہے لیکن آخری دورہ نہیں ہے جبکہ وہ دوبارہ بھی جموں کشمیر کا دورہ کرکے یہاں کے متعلقین کے ساتھ ایک بار پھر بات چیت کریں گے۔اسی دوران جموں وکشمیر میں سر نو حد بندی کی مشق کو ایک پیچیدہ مشق قرار دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا سشیل چندر نے کہا کہ حدی بندی کے عمل کو صاف و شفاف طریقے سے انجام دیا جائے گا اور کمیشن کی طرف سے تیار کئے جانے والے ڈرافٹ کو لوگوں کے درمیان رکھا جائے گا۔سی این آئی کے مطابق پانچ رکنی حد بندی کمیشن کا دوہ جموں کشمیر مکمل ہو گیا ہے ۔دورہ کے دوران انہوں نے سرینگر ، اننت ناگ ، جموں اور کشتوار میں 290 سے زائد وفود سے ملاقات کی۔ دورے کے آخری روز جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حدبندی کمشن کے چئیرپرسن جسٹس(ر) رنجنا پرکاش دیسائی، چیف الیکشن کمشنر سوشیل چندرا اور سٹیٹ الیکشن کمیشنر کے کے شرما نے کہا کہ چار روزہ دو دورہ کے دوران ہم نے مختلف وفود کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران ان کی تجاویز و خیالات سنے اور ان پر غور کیا جائے گا۔ اس موقعہ پر چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا نے کہا کہ جموں وکشمیر یونین ٹریٹری کی حد بندی سنہ 2011 کی مردم شماری، جغرافیہ، انتظامی یونٹ اور مواصلات اور لوگوں کی مواصلاتی سہولیات کے مطابق کی جائے گی۔چونکہ کمشن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اور جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے تحت قائم کیا گیا تھا اس کے متعلق لوگوں اور سیاسی جماعتوں نے اس کے شفاف ہونے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔سشیل چندرا نے یقین دہانی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ حدبندی غیر جانبدار اور شفاف طریقہ سے ہو گی۔ انہوں نے کہا یہ پہلی بار ہو رہا ہے جب قبائلی طبقہ کے لیے نشستیں مختص رکھی گئی ہوں۔انہوں نے کہا کہ چار روزہ دورے کے دوران 290 سے زائد وفود سے ملاقات کی۔ وفود کی خیالات اور آرا کو غور سے سنا گیا اور انہیں یقین دلایا گیا کہ حد بندی صاف و شفاف طریقہ سے انجام دی جائے گی۔انہوں نے کہا حد بندی کا حتمی ڈرافت عوام کے لیے جاری کیا جائے گا۔ وہ ڈرافت میں مزید ترمیم، تجویز یا ردعمل پیش کر سکتے ہیں اور اس کے بعد ہی حد بندی کا فیصلہ لیا جائے گا۔

Comments are closed.