سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ پانچ رکنی حد بندی کمیشن چار روز دورے پر جموں کشمیر وارد

پہلے روز سرینگر میںکئی سیاسی لیڈران سے ملاقی ، پی ڈی پی نے بائیکاٹ کا اعلان کیا ، کمیشن کے نام مکتوب روانہ

سرینگر/06جولائی: سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ جمو ں کشمیر کے چار روزہ دورے پر حد بندی کمیشن منگل کی صبح سرینگر پہنچ گئے ۔ دورے کے پہلے روز کمیشن نے کئی سیاسی لیڈران سے ملاقات کی تاہم پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی نے حد بندی کمیشن کے نام ایک خط لکھ کر کمیشن سے نہ ملنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حد بندی کمیشن کا بائیکاٹ کرتی ہے۔سی این آئی کے مطابق پانچ رکنی حد بندی کمیشن جموںکشمیر کے دورے پر منگل کی صبح وارد ہوئے ۔ سرینگر کے ہوائی اڈے سے کمیشن کو سخت ترین سیکورٹی انتظامات کے بیچ ہوٹل گرینڈ للت پہنچایا گیا ۔ وفد جس میں کمیشن کی چیئرپرسن جسٹس(ر) رنجنا پرکاش دیساکے علاوہ چیف الیکشن کمیشن ششیل چندر اور جموں وکشمیر کے اسٹیٹ الیکٹورل آفیسر کے کے شرما شامل ہیںنے سرینگر پہنچ کر پہلے روز جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پیپلز کانفرنس، کانگریس، جموں وکشمیر اپنی پارٹی، نیشنل پینتھرس پارٹی اور دیگر چھوٹی سیاسی جماعتوں کے وفود سے سرینگر میں ملاقات کی ۔ چار روزہ دورے کے دوران حد بندی کمیشن آج یعنی 7جولائی کو جنوبی کشمیر کے ڈاک بنگلو، پہلگام میں پلوامہ، شوپیان، اننت ناگ اور کولگام کے ضلع کمشنرز، جو متعلقہ ڈسٹرکٹ الیکشن افسر بھی ہیں کے ساتھ میٹنگ کرے گا۔جبکہ جموں صوبے کے کشتواڑ، ڈوڈہ، رام بن کے افسران سے 8 جولائی کو جب کہ جموں، سانبہ، کٹھوعہ، ریاسی، راجوری اور پونچھ کے ساتھ جموں میں ایک نجی ہوٹل میں ملاقات کریں گے۔متعلقہ ضلع ڈسٹرکٹ الیکشن افسران کو کہا گیا ہے کہ وہ حد بندی کے لئے ضروری مواد اور دستاویزات اس میٹنگ میں دستیاب رکھیں۔ ادھر پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی )نے حد بندی کمیشن کے نام ایک خط لکھ کر کمیشن سے نہ ملنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حد بندی کمیشن کا بائیکاٹ کرتی ہے۔پارٹی نے اپنے خط میں لکھا ’’یہ کمیشن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد قائم کیا گیا ہے لہٰذا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔‘‘پی ڈی پی جنرل سیکریٹری غلام نبی ہانجورہ کی جانب سے کمیشن کو لکھے گئے مکتوب کو منگل کے روز جاری کیا گیا۔ مکتوب میں لکھا ہے کہ کمیشن کے متعلق جموں و کشمیر کے عوام میں تحفظات ہیں اور اس پر کئی سوال کھڑے کئے گئے ہیں۔ خط میں درج ہے کہ پی ڈی پی نے کمیشن کے ساتھ ملاقات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ جموں و کشمیر میں اس کمیشن کے متعلق یہ رائے پائی جا رہی ہے کہ ’’کمیشن کی طرف سے کی جانے والے حدبندی پہلے سے ہی طے ہے اور یہ مفاد عامہ کو زک پہنچائے گی۔‘‘

Comments are closed.