گذشتہ5برسوں کے دوران شہر سرینگر کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا /ساگر
لوگ اقتصادی بدحالی کے شکار، تعمیرو ترقی کے کام ٹھپ، آبادی بنیادی سہولیات سے بھی محروم
سرینگر/28جون: نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ جمہوریت اور آئین کی بالادستی کو مقدم سمجھا ہے اور ہر حال میں عوام کوہی طاقت کا سرچشمہ مانا ہے اور پارٹی ان اصولوں پر آج بھی کاربند ہے۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر سے شہر خاص کے معزز شہریوں، پارٹی عہدیداروں اور عوام وفود کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ وفود نے اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات اور تعمیر وترقی کے کاموں میں سست رفتاری کے معاملات اُجاگر کئے۔ وفود نے کہا کہ گذشتہ2سال سے جاری لاک ڈائون سے لوگ زبردست اقتصادی بدحالی اور بے روزگاری کے شکار ہوگئے ہیں اور حکومتی سطح پر بھی راحت کاری کیلئے کچھ بھی نہیں کیا جارہاہے۔ وفد نے مہاراج گنج ہسپتال، آثار شریف شہری کلاش پورہؒ اور مخدوم منڈل کے علاوہ دیگر مقامات پر تعمیراتی کاموںمیں سست روی کے معاملات بھی اُٹھائے۔ اس کے علاوہ لوگوں نے موسم گرما میں بھی بجلی کی بدترین سپلائی پوزیشن کا معاملہ اُجاگر کیا اور کہا کہ آج بھی موسم سرما کی طرح بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے جبکہ پینے کے پانی کی قلت اور رابطہ سڑکوں کی خستہ حالی سے بھی لوگ پریشان ہیں۔ ساگر نے اس موقعے پر کہا کہ ہم بار بار یہ کہتے آئے ہیں کہ افسر شاہی عوامی منتخبہ حکومت کا متبادل نہیں ہوسکے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بیروکریسی کے راج میں عوام کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور جو بھی کام ہوتے ہیں وہ محض اشتہار بازی اور دکھاوے کیلئے ہوتے ہیں اور جموںو کشمیر کی موجودہ صورتحال سے یہ ساری باتیں صحیح ثابت ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراج گنج ہسپتال ایک تاریخی اور قدیم طبی مرکز ہے اور کئی سال قبل اس کی تجدید کیلئے 8کروڑ روپے واگزار کئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ابھی تک کام مکمل نہیں ہوپارہا ہے۔ ساگر نے کہا کہ کووڈ وباء کے دوران جہاں بڑے ہسپتالوں میں او پی ڈی سہولیات بند تھیں ایسے وقت میں اس ہسپتال سے لوگوں کو کافی راحت مل سکتی تھی۔ ایسے ہی آثار شریف شہری کلاش پورہؒ کے دروازے ، مخدوم منڈل اور بڈشاہ ٹامب ،قدیم تجارتی منڈی ایس آر گنج کی شانہ رفتہ بحال کرنے ، سڑکوں کی کشادگی، مزارِ شہدا اور خانقاہِ معلی کی تجدید کاری کے منصوبوں پر یا تو کام سست رفتاری کا شکار ہے یا مکمل طور پر انہیںسرد خانے کی نذر کردیئے گئے ہیں۔ ساگر نے کہا کہ کہ گذشتہ5برسوں کے دوران شہر سرینگر کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے اور اس تاریخی شہر کو ہر سطح پر نظرانداز کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر خاص کی اکثریت دستکاروں، ہنرمندوں اور کاریگروں پر مشتمل ہے ، حالات کی مسلسل خرابی، بے تحاشہ ٹیکسوں کے اطلاق اور 5اگست کے بعد جاری لاک ڈائون نے اس طبقہ کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی اور شہر خاص کا یہ طبقہ نان شبینہ کا محتاج بن گیا ہے اور اس وقت فاقہ کشی کیلئے مجبور ہوگیاہے۔
Comments are closed.