امریکہ افغان سے اپنے مدد گاروں کو نکلانے کی کوشش میں ؛ امریکی فوج کے انخلا کے 6ماہ کے اندر افغان حکومت گرسکتی ہے : امریکی انٹیلی جنس

سرینگر/25جون/:امریکہ خفیہ اداروںنے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلاء کے چھ ماہ کے اندر اندر پورے افغانستان پر طالبان کاقبضہ ہوسکتا ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس مدت میں افغان حکومت ٹوٹ جائے گی البتہ امریکی انتظامیہ ان افغانوںکو نکالنے کی کوشش کرے گا جنہوںنے امریکہ کی مدد کی تھی۔ امریکہ نے کہا ہے کہ طالبان کے مختلف علاقوں پر قبضے سے انخلاء کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑ؁ گا اور ناہی فوج کے انخلاء کی تاریخ میںکوئی تبدیلی آئے گی۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجی سمیت نیٹو افواج کے انخلاء کے جاری عمل کے درمیان طالبان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور مسلسل قبضے کی خبر کے درمیان گزشتہ ہفتے امریکی انٹیلی جنس کے جائزے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد 6ماہ کے اندر اندر افغان حکومت ناکام ہوسکتی ہے اور افغانستان ٹوٹ سکتا ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کل گزشتہ روز کہا تھا کہ افغانستان سے انخلا کاآپریشن 50 مکمل ہو گیا ہے۔ یہ کہ طالبان کے مختلف علاقوں پر قبضے سے انخلا کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ وائٹ ہاؤس نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کی تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ امریکی انتظامیہ ان افغانوں کونکالنے کی کوشش کر رہی ہے جنہوں نے ریکارڈ تعداد میں اس کی مدد کی۔امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے گزشتہ ہفتے اپنے اندازوں پر نظر ثانی کی جب طالبان نے شمالی افغانستان میں گزشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر علاقوں اور شہروں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ امریکی وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق عام طور پر امریکی انٹیلی جنس کا نیا جائزہ جس کی پہلے اطلاع نہیں دی گئی تھی امریکی فوج کے ذریعہ تیار کردہ تجزیے کے مطابق ہے۔ فوج پہلے ہی اپنے 3500 فوجیوں اور آدھے سامان کو افغانستان سے نکال چکی ہے۔ بقیہ نائن الیون تک نکال لیے جائیں گے۔ بدھ کے روز طالبان جنگجوؤں نے تاجکستان کو ملانے والی گذرگاہ اور شاہراہ پر قبضہ کرلیا۔طالبان افغان فورسز کے درمیان مزار رشریف کے اطراف اور قنوز شہر میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ تاجکستان کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ لڑائی کے دوران 134 افغان فوجیوں نے پناہ لی جب کہ ایک سو کو گرفتار یا ہلاک کردیا گیا ہے۔

Comments are closed.