افغانستان سے امریکی فوج انخلاء کشمیر میں جنگجوئوںکو دھکیل سکتی ہے / جنرل ڈی کے پانڈے

امسال دراندازی کے صفر واقعات ریکارڈ ، دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے متحرک

دشمن کی حرکتوں پر کڑی نگاہ ، مذکرات اور سیکورٹی صورتحال دو الگ الگ پہلو

سرینگر/25جون: افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کشمیر میں کچھ جنگجوئوںکو دھکیل سکتی ہے کی بات کرتے ہوئے فوج کا کہنا ہے کہ کسی بھی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے ہر وقت تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امسال دراندازی کے صفر واقعات ریکارڈ کئے گئے جبکہ دشمن پر کڑی نگاہ بنی ہوئی ہے ۔ سی این آئی کے مطابق رنگریٹ سرینگر میں فوج کے جیک لایئے کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب کے حاشیہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سرینگر میںمقیم 15کارپس کے جنرل آفیسر کمانڈر ڈی کے پانڈے نے کہا کہ کچھ لوگ جو آزادی کے چاہنے والے ہیں پاکستان افغانستان سرحد پر سے بھی اپنی کارورائیاں جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ افغان سے امریکی فوجی انخلاء سے اب لائن آف کنٹرول سے کچھ جنگجوئوں کو بھی کشمیر میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس طرح کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے فوج ہر وقت تیار ہے او ر سرحدوں پر دراندازی کی کوشش کو کامیاب نہیںہونے دیا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ فوج میں پہلی تربیت یہی ہوتی ہے کہ کس طرح سے سرحدوں پر دراندازی کی کوشش کی روکتھام کی جائے جبکہ جنگجوئوں مخالف آپریشنوں میںکس طرح سے کام کیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ جہاں کہیں بھی پولیس کو ہماری ضرورت پڑی ہے تو ہم وہاں ان کی مدد میں آتے ہیں۔ جنگ بندی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ہو یا نہ ہو ہماری نظر ہمیشہ دشمن کی حرکتوں پر رہتی ہے اور کنٹرول لائن پر جو بھی کوشش کی جا رہی ہے اس کو ناکام بنانے کیلئے ہر وقت تیار ہے ۔ فوج کو ہتھیار وں کی بھاری کھیپ بر آمد ہو رہی ہے کے سوال پر انہوںنے کہا کہ یہ معمول کا عمل ہے اور اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے ۔ مشترقی لداخ میں موجودہ صورتحال پر لیفٹنٹ جنرل ڈی کے پانڈے نے کہا کہ وہاں حالات پر امن ہے اور دونوں طرف سے امن معاہدے پر عملدر آمد جای ہے ۔ نارکٹک کے بارے میں انہوںنے بتایا کہ پہلے پہلے صرف پیسہ کشمیر پہنچتا تھا لیکن اب منشیات بھی کشمیر روانہ کئے جا رہے ہیں اور سیکورٹی فورسز نے بھاری مقدار میں منشیات بھی آج تک ضبط کر لی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جموں کشمیر پولیس اس کے ساتھ اچھے سے نمٹ رہی ہے اور ہم والدین ، سیول سوسائٹی ممبران اور ذی عزت شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ منشیات کے خاتمہ کیلئے رول ادا کریں اور بچوں کو منشیات سے دور رکھنے میںتعاون فراہم کریں۔ حالیہ مذاکراتی عمل کے بارے میں ڈی کے پانڈے نے کہا کہ سیکورٹی صورتحال اور سیاسی سرگرمیاں دو الگ الگ چیزیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مذکراتی عمل چلتی رہتی ہے جبکہ سیکورٹی صورتحال ایک علیحدہ بات ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموںکشمیر میں امن کی فضا بر قرار رکھنے کیلئے سیکورٹی گریڈ کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تب ہی جاکر لوگ آرام کی زندگی بسر کر سکتے ہیں ۔

Comments are closed.