جموں وکشمیر میں ٹرانسپورٹ کو ناقابل تلافی نقصان،کوئی پُرسان حال نہیں

مالکان وڈرائیوروں کی باز آباد کاری کیلئے حکام سے امدادی پیکیج کی فراہمی کاکیا مطالبہ

سرینگر // کے پی ایس :نامساعد حالات یا عالمگیر وبائی بیماری کوروناوائرس کے پھیلائو سے جموں وکشمیر میں بھی زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کاکام بُری طرح متاثر ہوا تاہم ٹرانسپورٹ کو ناقابل تلافی نقصان ہوا اس نقصان کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سے وابستہ مالکان ،ڈرائیور اور کنڈیٹر کی مالی حالت انتہائی ابتر ہوئی ہے ۔اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد نے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ ان کی گاڑیاں5اگست 2019سے گراجوں میں پڑی ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ جموں وکشمیر کی تشکیل نو کے بعد مسلسل کئی ماہ تک بندشوں اور ہڑتال کے بعد گاڑیاں سڑکوں پر آگئیں ۔لیکن چند ہفتے گذرنے کے بعد ہی کورونا وائرس کا پھیلائو شروع ہوا اور لاک ڈاون کا نفاذ عمل میں لایا گیا جس کے بعد گاڑیاں پھر گراجوں میں بند ہوگئے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی گاڑیوں کے پُرزے زنگ آلود ہوئے ہیںاور مالی بدحالی کی وجہ سے ورکشاپ تک لینے کی سکت ان میں باقی نہیں رہی جبکہ انشورنس اور دیگر ٹیکسز کی ادائیگی ان کیلئے لازمی بنائی گئی ہے اور مجموعی طور ٹرانسپورٹرس بنک کے قرضوں تلے دب چکے ہیں اور وہ آگے کیلئے کچھ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس نہ ٹیکسز کی ادائیگی اورگاڑیوں کی مرمت کیلئے کوئی بھی پیسہ دردست نہیں ہے جس کے نتیجے میںبیشتر گاڑی مالکان لاک ڈاون میںنرمی کے بعد بھی گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے سے قاصر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خود روز کی تلاش میں بے روزگاروں نے بنکوں سے قرضوں پر گاڑیاں لی ہیں اور اپنا روزگار کمانے کے ساتھ دوسروں کو بھی روزگار دیتے تھے لیکن گذشتہ تقریباً دو برسوں سے چھوٹی بڑی گاڑیاں بے کار پڑی ہوئی ہیں اور آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ گاڑیوں سے یومیہ آمدنی سے ہی وہ بنکوںکے قسط اور دیگر ٹیکسزکی ادائیگی یقینی بناتے تھے اور اسی آمدنی سے اپنے اہل وعیال کو دو وقت کی روٹی فراہم کرسکتے تھے ۔لیکن جب ان کی گاڑیاں بے کار پڑگئی تو وہ بنکوں کے قسط اور ٹیکسیز ادائیگی کیسے ممکن بناسکتے ہیں ؟انہوں نے کہا کہ جب ان کے پاس دو وقت کی روٹی کیلئے کوئی سہارا نہیں ہے تو وہ قرضوں کی ادائیگی کس طرح کریں گے ؟انہوں نے کہا کہ بنکوں سے جو قرضہ لیا ہے اوران کا شرح سود اس سے پہلے ان کیلئے بارگراں تھا لیکن جب اب قسطوں کی ادائیگی بھی رُک گئی تو شرح سود میں غیر معمولی اضافہ ہوا ۔اس طرح سے ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد و مالکان کی حالت ابتر ہوئی ہے ۔جبکہ ڈرائیور یا کنڈیٹر بھی اپنے روز گار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔اس سلسلے میں انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بازآباد کاری کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے اور ان کے قرضوں و شرح سود میں رعایت دی جائے تاکہ وہ ایک بار پھر کھڑا ہوکر اپنا روز گار چلاسکیں گے ۔

Comments are closed.