کنی پورہ نوگام میں بندوق برداروں کے حملے میں سی آئی ڈی آفیسر کی ہلاکت کے بعد ؛ بدھ کے روز سرینگر میں حفاظتی صورتحال کی جائزہ میٹنگ منعقد کی گئی
سرینگر/23جون/: گزشتہ روزکنی پورہ نوگام سرینگر میں پولیس ونگ سی آئی ڈی سے وابستہ ایک سب انسپکٹر کی نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہوئی ہلاکت کے بعد سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے حوالے سے سرینگر میں ایک اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں پولیس، فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے افسران نے شرکت کی ۔ میٹنگ میں سرینگر میں جنگجوئوں کی موجودگی اور فورسز کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر زوردیا گیا کہ جنگجوئوں کو کوئی بڑی کارروائی کرنے کا موقع فراہم نہ ہوسکے اس کے ساتھ ساتھ خفیہ ونگ کو متحرک رہنے کی ہدایت کی گئی ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق منگل کے روز شام دیر گئے سرینگر کے مضافاتی علاقہ کنی پورہ نوگام میں نامعلوم بندوق بردروں کے حملے میں سی آئی ڈی سے وابستہ ایک سب انسپکٹر ہلاک ہوا ۔ اس واقعے کے بعد سرینگر میں آج حفاظتی صورتحال کے حوالے سے ایک جائزہ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران، فورسزاور خفیہ ایجنسیوں کے افسران نے شرکت کی جس میں نوگام واقع زیر غور لایا گیا ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ سرینگر میں جنگجوئوں کی موجودگی کے پیش نظر سیکورٹی صورتحال کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ نوگام میں پیش آئے واقعے سے قبل ہی منگل کے روز جموں کشمیر کی موجودہ حفاظتی صورتحال کے حوالے سے کور گروپ کی ایک اہم میٹنگ کا انعقاد بادامی باغ کنٹونمنٹ میں منعقد کیا گیا تھا جس میں سیول انتظامیہ کے افسران، خفیہ ایجنسیوں ، پولیس اور فورسز کے افسران نے شرکت کی ۔ میٹنگ جنرل آفسیر کمانڈنگ چنار کارپس لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ کی صدارت میں منعقد کی گئی جس میں ڈویژنل کمشنر کشمیر بھی موجود تھے ۔ اس موقعے پر لائن آف کنٹرول پر حفاظتی صورتحال پر بھی افسران نے آگاہی دلائی ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل سے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں تاہم خفیہ اطلاعات کے مطابق سرحد کے اُس پار ابھی بھی جنگجو لانچنگ پیڈوں پر تیار ہے جبکہ پاکستان میں مختلف تربیتی سرگرمیاں جاری ہے جس کیلئے الارٹ رہنے کی ضرورت ہے ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ کئی ماہ سے وادی میں کراس بارڈر منشیات سمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کی تسکری بھی جاری ہے تاہم فورسز ایجنسیاں صورتحال پر کڑی نگاہ بنائے ہوئے ہے۔کور گروپ اجلاس میں اس بات پر اطمینان کااظہار کیا گیا کہ رواں برس کے ابتدائی چھ ماہ میں وادی کے حالات کافی بہتر رہے ۔ اس موقعے پر کہا گیا کہ OGWنیٹ ورک کو نشانہ بنانے کیلئے فورسز ہمیشہ متحرک رہتی ہے تاکہ وادی کے کسی بھی علاقے میں وہ اپنی سرگرمیاں جاری نہ رکھ سکیں۔ اس موقعے پر بتایا گیا کہ گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں رواں برس جنگجوئوں میں بھرتی کا رجحان بھی کم رہا ۔یادر ہے کہ منگل کے روز سرینگر کے مضافاتی علاقہ نوگام میں شام دیر گئے پولیس کی خفیہ ونگ سے وابستہ ایک سب انسپکٹر پرویز احمد ڈار کو نامعلوم بندوق برداروں نے گولیوں کا نشانہ بناکر ہلاک کردیاجس کے تناظر میں اس میٹنگ کا انعقاد کیا گیا ۔
Comments are closed.