وادی کے دریائوںکی ڈریجنگ کاکام پھر دوبارہ شروع نہیں ہوا ؛وقت پر کام انجام نہ دیا گیا تو ایک اور تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ماہرین
سرینگر/: /وادی میں 2014میں تباہ کن سیلاب کے بعد اُس وقت کی سرکار نے فیصلہ کیا تھا کہ تمام دریائوں خاص کر جنوبی کشمیر کے دریائوں کی ڈرجنگ کی جائے گی تاکہ سیلابی صورتحال انتہائی خطرناک ثابت نہ ہو ۔ تاہم اس سلسلے میں کام شروع ہونے کے صرف ایک ماہ بعد دریائوں کی ڈرجنگ کا کام بند کردیا گیا تھا جس کو آج 2021میں بھی دوبارہ شروع نہیں کیا گیاجس کی وجہ سے دریائوں میں پانی کی سطح بڑھی ہوئی ہے اور معمولی بارش سے سیلاب کا خطرہ رہتا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں سال 2014میں تباہ کن سیلاب آیا تھا جس کی وجہ سے اہلیان وادی نے ایک بڑی تباہ کا سامنا کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں مکانات تباہ ہوئے اور متعدد افراد اس سیلاب میں جاں بحق ہوئے ۔اس سیلاب کے بعد اُ س وقت کی سرکار نے فیصلہ کیا تھا کہ وادی کشمیر کے دریائوں خاص کر جنوبی کشمیر کے دریائوں جن میں دریائے لدر، دریائے برنگی ، دریائے آری پتھ ، دریائے ساندرن اور دریائے ویشوشامل ہے کی گہرائی بڑھانے کیلئے ڈرجنگ کی جائے گی ۔ اس سلسلے میں اگرچہ کام بھی شروع کیا گیا اور متعدد جگہوں پر دریائوں کی ڈرجنگ شروع کی گئی تاہم نامعلوم وجوہات کی بناء پر یہ کام روک دیا گیا اور تب سے آج تک دوبارہ شروع نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے دریائوں میں پانی کی سطح کافی اوپر ہے اور معمولی بارش کے بعد پانی سیلابی صورت اختیار کرلیتا ہے ۔مرکزی سرکار اور ورلڈ بینک کی جانب سے وادی کشمیر کے دریائوں اور ندی نالوں کی دیکھ ریکھ اور ڈرجنگ کیلئے خطیر رقم واگزارکی جاچکی تھی اس کے علاوہ مرکزی سرکار نے بھی بڑی رقم اس کام کیلئے مختص رکھی تھی لیکن بد قسمتی سے جموں کشمیر کی کسی بھی سرکار نے اس ضمن میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور وہ رقومات لیپس ہوئیں ۔ اس سلسلے میں جانکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر وادی کے ان دریائوں کی گہرائی بڑھانے کیلئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا گیا اور ندی نالوں اور دریائوں کی ڈرجنگ اور ان دریائوں کو وسعت نہیں دی گئی تو جو اگلی سیلاب ہوگا وہ اس قدر تباہ کن ہوسکتا ہے کہ کسی کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملے گا اور یہ 2014سے بھی بھیانک ہوسکتا ہے کیوں کہ گلوبل وارممنگ کے اثرات جموں کشمیر خاص کر وادی کشمیر کے گلیشیروں پر بھی پڑتے ہیں اور اگر ایک بار پھر جنوبی کشمیر میں سے منسلک کوئی گلیشیر ٹوٹ کر نیچے آئے گا تو نتائج بھیانک سے بھی بدتر ہوسکتے ہیں ۔ اس ضمن میں ایک شہری اور سماجی کارکن ایڈوکیٹ عبدالرحمان تانترے نے کہا ہے کہ 2014کے بعد آنے والی سرکاروں نے اس معاملے کو کٹھائی میں ڈال کر وادی کشمیر کو ایک بار پھر سیلاب کے خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جنوبی کشمیر کے دریائوں جن میں کئی اہم دریاء ہیں کی ڈرجنگ انتہائی ضروری بن گئی ہے اور ایگر ایسا نہیں کیا گیا تو امسال سیلاب یقینی ہے کیوںکہ موسم سرماء میں ہوئی بھاری برفباری کا پانی جب موسم گرماء میں دریائوں میں جانے لگے گا تو دریائوں کی پہلے سے پانی کی سطح اُوپر ہونے کی وجہ سے سیلابی خطرہ بڑھے گا۔
Comments are closed.