حکمرانوں کے دعوے زمینی حالات کے عین برعکس؛ حد سے زیادہ بے روزگاری سے نوجوان نسل ذہنی تنائو کا شکار/ساگر
سرینگر/15جون: نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کا ہر ایک شعبہ اس وقت تنزلی کا شکار ہے جبکہ حکمران اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ تعمیر و ترقی اور امن و امان کے بڑے بڑے دعوے کررہے ہیں لیکن زمینی سطح پر حالات ان دعوئوں کے عین برعکس ہیں۔سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق انہوںنے کہا کہ گذشتہ2سال کے دوران کشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کے سوا اور کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے جبکہ اظہارِ رائے کی آزادی مکمل طور پر سلب کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا فقدان اور افسر شاہی اداروں اور نظام کیلئے سم قاتل ثابت ہورہی ہے اور غیر ریاستی افسران کی بھرمار نے انتظامی انتشار اور خلفشار میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ مسلسل 2سال بند رہنے سے یہاں بے روزگاری ایک بہت ہی سنگین مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس وقت بے روزگاری حد سے تجاوز کر گئی ہے اور حکومت اس جانب کوئی بھی توجہ مرکوزنہیں کررہی ہے ۔ صرف زبانی جمع خرچ اور کاغذی گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں۔ دوہرے لاک ڈائون سے یہاں کا پرائیویٹ سیکٹر بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ لاتعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان عمر کی حد پار کر گئے ہیں جبکہ بہت سارے اس حد کو پہنچنے کے قریب ہے۔ ساگر نے کہا کہ گذشتہ برسوں سے جاری غیر یقینیت اور بے چینی سے یہاں کا نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوا اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے نئی پود کو مزید پشت بہ دیوار کر کے رکھ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حالات اتنے سنگین ہوگئے ہیں کہ اب ہماری نوجوان نسل ذہنی تنائو کا شکار ہوگئی ہے اور آئے روز خودکشی کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ ساگر نے کہا کہ جموںوکشمیر میں اس وقت50ہزار سے زائد خالی اسامیاں پڑی ہیں۔ گذشتہ 3برسوں سے ان بھرتیوں کو سریع الرفتاری سے پُر کرنے کے اعلانات تو کئے جاتے ہیں لیکن علمی طور پر کوئی قدم نہیں اُٹھایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ گذشتہ3برسوں سے بے روزگاری حد سے تجاوز کرگئی ہے لیکن اس کا سدباب کرنے کیلئے کوئی اقدام نہیں اُٹھایا جارہا ہے۔ ساگر نے کہا کہ حد سے زیادہ مہنگائی اور کساد بازاری نے بھی یہاں کے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑرہا ہے۔
Comments are closed.