کورونا قہر سامانیوں کے بیچ جموں کشمیر میں ’’بلیک فنگس ‘‘ نے بھی سر اٹھا لیا
دوسرے مشتبہ مریض کی ہوئی موت ، بیماری میں مبتلا آٹھ مشتبہ مریض اسپتالوں میں زیر علاج
سرینگر/26مئی: کورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت کے بیچ ’’بلیک فنگس ‘‘ نے جموں کشمیر میں سر اٹھایا اور بدھ کو ایک اور مشتبہ مریض کی موت کے ساتھ ہی مہلک بیماری سے مرنے والوں کی تعداد 2تک پہنچ گئی ہے جبکہ آٹھ مشتبہ کیس بھی جموں کشمیر میں سامنے آئیں ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں آٹھ مشتبہ ’’بلیک فنگس ‘‘ کے معاملات درج ہوئے ہیں جبکہ اس بیماری میں مبتلا ایک اور مشتبہ مریض کی موت واقع ہوئی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ نئے معاملا ت میں جموں میں سے دو ، کھٹوعہ میں تین جبکہ ریاسی ، سرینگر اور ادھم پورہ میں ایک ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے جبکہ پونچھ کے 40سالہ شہری کی موت کی تصدیق کے بعد جموں کے کھٹوعہ میں ایک اور مشتبہ مریض کی موت واقع ہوئی ہے ۔ انتظامیہ کے ایک سنیئر آفیسر نے بتایا کہ کھٹوعہ کے مشتبہ مریض کی موت کے علاوہ دیگر آٹھ مشتبہ مریض اسپتالوں میںز یر علاج ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سال گزشتہ بلیک فنگس کے قریب نصب درجن معاملے سامنے آئے تھے جن میں سے تین کی موت واقع ہوئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیک فنگس ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیلنے والی بیماری نہیں ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق میوکور مائیکوسز یا بلیک فنگس ایک انتہائی نایاب قسم کا انفیکشن ہے جو کہ مٹی، پودوں، کھاد اور گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں میں پائے جانے والی پھپھوندی سے پھیلتا ہے۔یہ انفیکشن ناک کی نالیوں، دماغ اور پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور ذیابیطس کے مریضوں یا ایسے لوگوں جن کا مدافعاتی نظام انتہائی کمزور ہو جیسے کہ ایڈز یا سرطان کے مریض، ان کے لئے یہ انفیکشن مہلک بھی ہو سکتا ہے۔یادرہے کہ رواں ہفتے جموں میڈیکل کالج کے پرنسپل نے دعویٰ کیا تھا کہ یہاں کوئی بھی بلیک فنگس کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے جبکہ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے آگاہ کیا تھا کہ بلیک فنگس پھیلنے کا اندیشہ ہے جس پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے ۔
Comments are closed.