مقامی نوجوانوں کی جانب سے عسکری صفوں میں شمولیت تشویشناک / آئی جی پی کشمیر

ہمارا مقصد جنگجوئوںکو مارنا نہیں بلکہ عسکریت کو ختم کرنا، مقامی نوجوانوں کو مین سٹریم میںلانے کی کوشش جاری

مسلح جھڑپوں کے دوران آپریشن کو گھنٹو ں تک معطل کرکے جنگجوئوں کو خود سپردگی کا بھر پور موقعہ دیا جاتا ہے

سرینگر/21 مئی: مقامی نوجوانوں کی جانب سے عسکری صفوں میں شمولیت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے کہا کہ ہمارا مقصد جنگجوئوںکو مارنا نہیں بلکہ عسکریت کو ختم کرناہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلح جھڑپوں کے دوران جنگجوئوں کو خود سپردگی کا بھر پور موقعہ دیا جا تا ہے اور اس کیلئے آپریشن کچھ گھنٹوں تک ملتوی بھی کیا جاتا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق یوم انسداد شدت پسندی کے موقعہ پر ضلع پولیس لائیز سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون وجے کمار نے کہا کہ مقامی نوجوانوںکی جانب سے عسکری صفوں میں شمولیت پولیس کیلئے کافی تشویشناک امر ہے اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے جو بھی مقامی نوجوان جنگجوئوںکے صفوںمیںشامل ہو گئے ہیںان کو واپس لایا جائے۔ انہوںنے کہا کہ آج سیکورٹی فورسز نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ عسکریت کے خلاف جنگ جاری رہے گی اور جموںکشمیر میںعسکریت کا مکمل خاتمہ کرکے ہی دم لیا جائے گا ۔ آئی جی پی کشمیر نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف یہ نہیںہے کہ جنگجو کو ہلاک کیا جائے بلکہ عسکریت کا مکمل خاتمہ کیا جائے تاکہ لوگوں کو پُر امن ماحول فراہم ہو سکے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم آج اس بات کا عہد کرتے ہیںکہ تمام عسکری اور تشدد آمیز کارورائیوں سے دور رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماحول کو پر امن بنانے کیلئے کوششیں جاری ہے ۔ جبکہ مقامی جنگجوئوں کو عسکریت سے دور رکھنے کیلئے پولیس کی کوششیں جاری ہے اور اس کیلئے دیگر اقدامات بھی اٹھائیں جا رہے ہیں ۔ آئی جی پی کشمیر نے مزید بتایا کہ جب بھی کہیں جھڑپ شروع ہوتی ہے تو آپریشن کو کچھ گھنٹوں تک ملتوی کر دیا جاتا ہے تاکہ مکان میں پھنسے میں جنگجوئوں کو خود سپردگی کا موقعہ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاہم ہم مقامی نوجوانوں کو عسکریت سے دو رکھیں جبکہ یہ بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ انہیں مین اسٹریم میںلایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی پروگرام شروع کئے ہیںتاہم کووڈ کی وجہ سے ان میںرکاوٹ کھڑی ہو رہی ہے اور جونہی کورونا وائر س ختم ہو رہا ہے تو ان تمام سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کیا جائے گا ۔

Comments are closed.