کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں کمی خوش آئند؛ وائرس موجود ہونے تک احتیاطی تدابیر اپنا ناگزیر / ماہرین
سرینگر / کے پی ایس : عالمگیر وبائی بیماری کوروناوائرس گذشتہ دو برسوں سے دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیلی ہوئی ہے اوراس وبائی بیماری کی زد میں آکر لاکھوں لوگوں کی جانیں تلف ہوئیں جبکہ کروڑوں کی تعداد میں لوگ اس کوروناسے متاثر ہوئے اور ہورہے ہیں ۔دنیا کے دیگر ملکوں اور ریاستوں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیرمیں بھی کوروناوائرس کی دوسری لہر نے شدت اختیار کی اور آئے روز درجنوں افراد اس کی زد میں آکر لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور اب تک3422کوروناوائرس میں مبتلا ہوکر موت کے آغوش میں چلے گئے جبکہ متاثرین کی مجموعی 260057تک پہنچ گئی ہے ۔ذرایع کے مطابق دوسری لہر کے دوران کوڈ کے مثبت کیسز کی تعداد پانچ ہزار کا حدف بھی پار کرگیا تھا تاہم گذشتہ پانچ دنوں سے مثبت کیسز کا گراف نیچے آنے لگا ۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لاک ڈاون کے ہی مثبت نتائج ہیں کہ کوروناوائرس کے کیسز میں کمی آرہی ہے ۔جو خوش آئندہے ۔لیکن یہ بات واضح ہے کہ کورونا وائرس ختم نہیں ہوا ہے البتہ تعداد میں کمی واقع ہورہی ہے ۔اس سلسلے میں کشمیر پریس سروس کو ماہرین کی جانب سے موصول تفصیلات کے مطابق کو رونامعاملات کے مثبت معاملات سامنے آنے میں کمی خوش آئندہے تاہم کورونا وائرس برقرار ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ لوگ احتیاطی تدابیر یعنی جاری کردہ ایس او پیز کی عمل آوری میں کوئی اور کسی قسم کی کوتاہی نہ برتیں ۔کیونکہ یہ ایسی مہلک وباء ہے جو احتیاطی تدابیر میں لاپرواہی سے زیادہ پھیل سکتی ہے کیونکہ اس پر مجموعی طور ابھی تک کسی ملک نے کنٹرول نہیں پایا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ کورونامخالف ٹیکہ کاری کی شروعات بھی ہورہی ہے اور اس کے بعد ٹیکوں کے اثرات دیکھے جاسکتے ہیں ۔ان کی ہدایات کے مطابق ہر حال میں تب تک احتیاط کرنے کی ضرورت ہے جب تک نہ یہ وائرس سرے سے ہی ختم ہوجائے ۔ماہرین نے عام وخاص پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنانے میں کوئی لاپرواہی نہ برتیں اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ سماج میں ایس او پیز اپنانے میں کوئی سمجھوتہ نہ کریں ۔
Comments are closed.