مسئلہ کشمیر سمیت ہندوپاک تمام مسائل حل کرنے پر راضی ؛ بھارت اور پاکستان کے درمیان متنازعہ مسائل پر پس پردہ مذاکرات، جنوبی ایشیامیں قیام امن کی کوششیں تیز
سرینگر/28اپریل: پاکستان کے سرکاری حلقوں نے تصدیق کی ہے کہ بھارت نے تنائو کو کم کرنے کیلئے دسمبر 2020میں جموں کشمری سمیت تمام دیگر امور پر بیک چینل مذاکرات کی پیش کش کی اور پاکستان نے اس کی بھر پور حمایت کی تھی ۔کرنٹ نیو زآف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق پاکستان کے اعلیٰ سطح کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بھارتی پیش کش پر پاکستانی قیادت کے درمیان تبادلہ خیال ہوا اور تنازعات کے پُر امن حل کے لئے تمام آپریشنز کو بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے تجویز پیش کی تھی کہ جامع بات چیت میں تمام مسائل ایک جگہ زیر بحث لانے کے بجائے دونوں ممالک تمام متنازع معاملات پر شانہ بشانہ بات چیت شرو ع کریں ۔ا نہوں نے بتایا کہ پاکستانی قیادت نے ان تمام آپریشنز پر اتفاق کیا تھا جو تنائو کو کم کرنیکا باعث بن سکتے ہیں ۔ ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے ایک مناسب موقع ہے کہ اسٹرٹجک توقف کریں۔ ہمیں تشدد سے دور ہوکر داخلہ معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہہ بیک چینل مذاکرات دونوں ممالک کی انٹلی جنس رہنمائوں کے مابین ہورہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ نئی دلی نے ترجیح دی تھی کہ کسی سیاسی پلیٹ فارم کے ذریعے کرنے کے بجائے خفیہ مذاکرات ہونے چاہئے اور اسلام آباد نے اس پر اتفاق کیا تھا ۔ عہدیدار نے بتایا کہ ابتدئی مرحلے میں پاکستان کی بنیادی دلچسپی یہ ہے کہ کشمیر کی اپنی ریاستی حیثیت واپس آئے اور بھارت متنازع علاق میں آبادیاتی تبدیلیوں کو نہ لانے پر متفق ہے دونوں حکومتوں نے ابھی اس اقدام میں کسی تیسری پارٹی کو شامل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ عہدیداروں کا موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت دونو ںکا موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت دونوں براہ راست اور باالواسطہ پالسیاں اپنائیں اور ناکام ہوئے ہیں ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے بتایا کہ بات چیت کا راستہ قدرے پیچیدہ ہوگا لیکن اگر ہم اس پر قائم رہے اپنے مقاصد تک پہنچ سکتے ہیں ۔
Comments are closed.