ضلع اننت ناگ کے بالائی علاقوں میں رہنے والے لوگ عمارتی لکڑی سے محروم

جنگلات کے تحفظ میں پیش پیش رہنے کے باوجود حقدار جنگل کے حقوق سے محروم

سرینگر/28اپریل: ضلع اننت ناگ کے بالائی علاقوں کے جنگلات کے نزدیک رہنے والے لوگوں کو حق جنگلات سے محروم رکھا جارہا ہے ۔جنگلات اور وائلڈ لائف کے تحفظ کیلئے سب سے زیادہ قربانیاں پیش کرنے والے افراد کو عمارتی لڑکی سے محروم رکھا جارہا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ضلع اننت ناگ کے بالائی علاقوں میں جنگلات کے نزدید رہنے والے لوگوں کو عمارتی لکڑی دیگر صارفین کی قیمتوں پر ہی دی جارہی ہے ۔ اننت ناگ کے سندراڈی ، ماگم ، انہ گٹہ ناڑ ، فاٹن ، اہلن بالا ، پرجن ، متی ، گوجہ ناڑ ، دارن ، ضلع اننت ناگ کے ڈکسم رینج کے تحت آتے ہیں اور یہ علاقے غریب ترین تصور کئے جارہے ہیں جہاں پر نہ بجلی ہے اور ناہی پانی دستیاب ہے ۔ ان علاقوں کو حق دار جنگل کے نام سے جانا جاتا ہے جن کو جنگلات سے عمارتی لکڑی کافی کم قیمت پر ملتی تھی تاہم 2016میں اُس وقت کے وزیر جنگلات لال سنگھ نے محکمہ جنگلات کو تین زونوں ، اے ، بی اور سی میںتبدیل کیا اور حقدا جنگل کو اپنے حق سے محروم رکھا گیا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ جنگلات کے قریب رہنے والے جنہیں حقدار جنگل کہا جاتا ہے جنگلات کا تحفظ کرنے میں اپنا بھر پور رول اداکرتے ہیں ۔ جب بھی کسی جنگل میں آگ نمودار ہوتی ہے تو یہ لوگ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر سب سے آگے جنگلات کو بچانے کی کوشش میں رہتے ہیں کیوں کہ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر جنگلات نہیں رہیں گے تو ان کا وجود بھی نہیں بچے گا۔ اسلئے جنگلات کا تحفظ ان کا فرض اول ہے تاہم ان کے اسی جذبہ کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے اور انہیں بھی اب اُسی قیمت پر لکڑی فراہم ہوتی ہے جس قیمت پر دوسرے صارفین کو دی جاتی ہے ۔ غریب اور نادر لوگ اس قدر اضافی قیمتوں سے لکڑی حاصل کرنے سے قاصر ہے کیوں کہ نہ تو ان کے پاس روز گار کا کوئی وسیلہ ہے اور ناہی کوئی کاروبار کرتے ہیں۔ مذکورہ علاقوںکے لوگوںنے متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ افسران سے اپیل کی ہے کہ انہیں پہلے کے ہی طرح عمارتی لکڑی فراہم کی جائے جس طرح وہ پہلے حاصل کرتے تھے ۔

Comments are closed.