سرحدی اور پسماندہ علاقہ جات میں بچے آن لائن کلاسوں سے محروم؛ موبائل نیٹ ور ک کی عدم دستیابی کا شاخسانہ، بچوں کا مستقبل مخدوش

سرینگر/: خطہ پیر پنچال سرحدی اور پسماندہ علاقہ جات میں مواصلاتی نظام ناقص کاکاکردگی کی وجہ سے خطہ میں رہنے والے زیر تعلیم طلبائو طالبات آن لائن کے ذریعہ بھی اپنی پڑھائی جاری نہیں رکھ سکتے جس کی وجہ سے زیر تعلیم طلباء و طالبات میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔کرنٹ نیو زآف انڈیا کے مطابق دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک میںبھی کرونا وباء جیسی جان لیوا بیماری دوسری مرتبہ تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے اور دن بدن کرونا کے کیس بڑھ رہے ہیںمعمولی زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ہے۔معمولی زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہو رہا ہے تمام تعلیمی ادارے بند ہو چکے ہیں پورا تدریسی عمل ٹھپ ہو کر ر ہ گیا ہے جس کا اثر زیر تعلیم طلباء اور طالبات پر پڑ رہا ہے۔سرحدی اور پسماندہ علاقہ جات میں مواصلاتی نظام ناقص کاکاکردگی کی وجہ سے خطہ میں رہنے والے زیر تعلیم طلبائو طالبات آن لائن کے ذریعہ بھی اپنی پڑھائی جاری نہیں رکھ سکتے جس کی وجہ سے زیر تعلیم طلباء و طالبات میں تشویش کی لہر پائی جا رہی ہے۔سرپنچ خالد چوہان،سرپنچ حاجی بشارت خان،سابقہ سرپنچ محمد افتاب ساگر کا کہنا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ دو سال سے کرونا وباء کی وجہ سے سکول بند ہونے کے باعث زیر تعلیم طلباء و طالبات کی سکولی پڑھائی کا بہت نقصان ہوا ہے کیونکہ سرحدی اور پسماندہ علاقہ جات میں نیٹ ورک کی اتنی خستہ حالت ہے کہ اگر مجبوری میں کہیں فون کال لگائو وہ بھی وقت پہ نہیں لگتی۔4Gکا صرف نام ہی ہے جس کی وجہ سے اس خطہ میں پائے جانے والے زیر تعلیم طلبہ و طالبات اپنی پڑھائی بذریعہ آن لائن حاصل نہیں کر سکتے جس کی وجہ سے زیر تعلیم طلباء کا تلافی نقصان ہوا ہے جو پورا ہونا نا ممکن ہے۔انھوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں کالج لیول زیر تعلیم طلبائ￿ و طالبات کہیں نیٹ ورک سہولیات ہونے کی وجہ سے آن لائن کلاسوں کی ذریعہ اپنی پڑھائی حاصل کرتے ہوں گے لیکن اگر خطہ پیر پنچال کی بات کی جائے کہ اس پسماندہ اور سرحدی علاقہ کے اندر نیٹ ورک کی حالت خستہ ہونے کی وجہ سے آن لائن کلاسوں کے ذریعہ بھی اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے۔انھوں نے کہا کہ خطہ پیر پنچال کی عوام زیادہ تر غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہے جودن بھر محنت مشقت کرکے اپنے بچوں کی پرورش اور تعلیم دلانے کے اخراجات پورے کرتی ہے مگر بد قسمتی یہاں کی عوام کی یہ ہے کہ ماں باپ نے اپنے بچوں کو بڑے فون بھی لے کر دئیے کہ چلو اگر سکول بند ہیں تو آن لائن کے ذریعہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں۔تاکہ زیر تعلیم طلبہ کا مستقبل برباد ہونے سے بچ سکے مگر نیٹ ورک کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے آن لائن کلاسیں لگانے سے بھی محروم ہیں اور سب سے زیادہ نقصان ہائی سٹنڈر سے نیچے زیر تعلیم طلباء کو اٹھانا پڑھ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ کرونا وباء جو تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے روزانہ کیس بڑھ رہے ہیں اس کی وجہ سے کتنے عرصے تک تعلیمی ادارے بند رہیں اس کا کوئی معلوم نہیں ہے اگر زیر تعلیم طلبہ و طالبات آن لائن کلاسوں سے بھی محروم رہیں گے تو انے والے وقت میں معیاری تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہ جائیں گے۔انھوں نے سرکار و گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ خطہ پیر پنچال کے پائے جانے والے علاقوں کے اندر مواصلاتی نظام کو درست کیا جائے تاکہ اس خطہ میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات آن لائن کلاسوں کیلئے اپنے بنیادی تعلیم جاری رکھ سکیں۔

Comments are closed.