مہلک بیماری کورونا وائرس کے معاملات میں اضافے کے بیچ وادی میں بیرونی ریاستوں کے مزدورں اور گداگروں کی بھرمار سے لوگ پریشان ،مختلف بیماریوں میں مبتلا ناخیزبھکاریوں سے دوررہنے کامعالجین کامشورہ

سرینگر 14 اپریل / سی این ایس / پورے ملک میں کورونا وائرس کے معاملات میں اضافے کے ساتھ ہی وادی گلپوش میں مختلف بیماریوں میں مبتلاغیر ریاستی مزدورں اور گداگروں کی امد بڑے پیمانے پر شروع ہوچکی ہے اور مساجد، خانقاہوں،بس اڑوں و صحت افزا مقامات کے علاوہ پیٹرول پمپوں پر وہ بھیک مانگتے نظر ارہے ہیں۔ سی این ایس کے مطابق بیرون ریاستوں میں گرمی کی شدت بڑھ جانے کے ساتھ اور وادی میں خوشگوار موسم کے ساتھ ہی بیرونی ریاستوں سے سینکڑوں بھکاری وارد کشمیر ہوچکے ہیں اور اس صورتحال کا سدباب کرنے کے لئے ریاستی سرکار اور متعلقہ حکام پر اسرار طور خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔سماج کے ذی شعور اور صاحب فکر لوگوں نے بتایا کہ ان غیر ریاستی مزدوروں اور بھکاریوں کے وارد کشمیر ہونے سے سماجی برائیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ غیر ریاستی بھکاری، لولے لنگڑے مساجد، خانقاہوں ،بس اڈوں اور صحت افزا مقامات پر ڈھیرہ جمائے بیٹھے رہتے ہیں اوروہ عام لوگوں کے علاوہ سیاحوں و سیلانیوں کو زبردست تنگ و طلب کررہے ہیں اور اسطرح مہمان سیاح و سیلانی کی نظروں میں کشمیر کی عزت و وقار مٹی میں مل جاتی ہے۔صاحب فکر لوگوں کا کہنا ہے کہ حیرت انگیز طور پر مختلف بیماریوں میں مبتلا ان گدا گروں کوکشمیر میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے اور انکی کوئی چیکنگ نہیں ہوتی۔ ذرائع کے مطابق بیرون ریاستوں سے انے والے لوگوں میں بھکاری اور لولے لنگڑوں کی تعداد اس قدر بڑھ رہی ہے کہ اب سرینگر میں ایسے معذوروں کے لئے جگہ کم پڑتی جارہی ہے اور جو لوگ ایسے جسمانی طور ناخیز افراد کو یہاں لیکر اجاتے ہیں اور ان کو اب وادی کے دوسرے علاقوں میں منتقل کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ بیرون ریاستوں سے لولے لنگڑوں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا سینکڑوں لوگوں کی کشمیر امد سے پیدا ہونے والی صورتحال پر ممکنہ بیماریاں پھوٹ پڑنے یا پھیلنے کے خدشات بھی پیدا ہوچکے ہیں۔معالجین نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ بیرون ریاستوں سے یہاں اے والے بھکاریوں اور جسمانی طور ناخیز افراد سے د ور رہیں کیونکہ وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ معالجین نے خبردار کیا کہ بیرون ریاستوں سے انے والے سینکڑوں اور جسمانی طور ناخیز افراد و دوسرے لوگوں کے بارے میں ڈویڑنل انتظامیہ کی خاموشی کسی بھی وقت خطرناک صورتحال کو جنم دی سکتی ہے۔

Comments are closed.