ہندپاک تعلقات میں بہتری آنے کا خیر مقدم ، مذاکرات کا دورہ شروع کیا جائے / عمر عبد اللہ

جنگ سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوتا،تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہی مضمر

تحقیقاتی ایجنسیوںکے ذریعے لیڈران کی تنگ طلب کوئی نئی بات نہیں

سرینگر /27مارچ: ہندپاک تعلقات میں بہتری آنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے بات چیت پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے تحقیقات ایجنسیوں کے ذریعے لیڈران کو طلب کرنے اور ان سے سخت ہوچھ تاچھ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی تحقیقاتی ایجنسی کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے ۔ سی این آئی کے پلوامہ میں پارٹی دفتر پر کارکنوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد میڈ یا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے کہا کہ ہند پاک کے درمیان تعلقات میںجو بہتری آ رہی ہے وہ ایک خوش آئندقدم ہے اور کہا کہ دونوں ممالک کو چایئے کہ وہ خفیہ مذاکرات عمل کے بجائے کھلے عام بات چیت کا سلسلہ شروع کری تاکہ کشمیر سمیت تمام معاملات کا حل میز پر بیٹھ کر نکالا جائیں ۔ عمر عبد اللہ نے کہا کہ ہم نے روز اول سے یہی بات کہی کہ جنگ سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوگا جبکہ تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہی مضمر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر نہیں جانا چاہتا ہوں کہ کس طرح سے ہند پاک کے تعلقات میںبہتری آنے لگی اور دونوں ممالک قریب آنے لگے تاہم میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہند پاک قیادت کو خفیہ مذاکرات کے بجائے کھلے ماحول میںبات چیت کا سلسلہ شروع کر دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات واحد راستہ ہے جس کے ذریعے تمام معاملات خاص طور پر کشمیر کا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے ۔ ای ڈی کی جانب سے محبوبہ مفتی کی پوچھ تاچھ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی ہی نہیں بلکہ کشمیر سے تمل نارڈ تک لیڈران کو طلب کرکے ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8سال سے ہم نے یہی دیکھا کہ کس طرح سے لیڈران کو مختلف ایجنسیوں کی جانب سے تنگ طلب کیا جاتا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے ۔ مرکزی پالیسیوں کی تنقید کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے جبکہ ہم نے پہلے ہی سے ایسے صورتحال دیکھی ہے اور مرکزی سرکار صرف اس چیز کو دیکھتی ہے کہ کس طرح سے یہاں کی لیڈر شپ کو کمزور کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ ایسا نہیں ہو رہا ہے بلکہ ہم نے اس سے پہلے بھی یہ دیکھا ہے اور ہمارے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔

Comments are closed.