نوجوانوں کا جنگجوگروپوں میں شامل ہونا ایک خطرہ:آرمی چیف منوج مکند جنرل نروانے

جموں و کشمیر میں بنیاد پرستی مخالف کیمپ موجودنہیں

کہابندوق تھامنا، اپنی تصویر کھینچنا اور رکھنا ایک انتہائی رومانٹک قسم کی چیزلیکن باعث تشویش

سری نگر:۶۲،مارچ:جے کے این ایس : بری فوج کے سربراہ جنرل منوج مکندنروانے نے جموں وکشمیر میں’ بنیاد پرستی مخالف کیمپوںکی موجودگی‘سے صاف انکار کرتے ہوئے واضح کیاکہ مرکزی زیرانتظام علاقے کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔تاہم انہوں نے مقامی نوجوانوں کے جنگجوگروپوں میں شمولیت کوایک خطرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ نوجوانوں کےلئے بندوق تھامنا، اپنی تصویر کھینچنا اور رکھنا ایک انتہائی رومانٹک قسم کی چیز ہے، لہذا یہ ایک تشویش کا امر ہے۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق انڈیا اکنامک کنکلیو میں خطاب کرتے ہوئے جنرل ایم ایم نروانے نے کہا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کسی بھی طرح کا کوئی ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپ نہیں ہے۔ لہٰذا، مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں یہ تاثر ملنا چاہئے کہ ہم کیمپوں میں مقامی لوگوں کو اکٹھا کر رہے ہیں اور ان کی برین واشنگ (ذہنیت تبدیل) کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آرمی چیف جنرل منوج مکندنروانے نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں کسی بھی طرح کا کوئی بنیاد پرستی مخالف کیمپ (ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپ) موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہا حکومت کی توجہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کےلئے تعلیم اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پرمرکوز ہے۔ آرمی چیف جنرل منوج مکندنروانے نے کہا کہ زمین پر ایسا کچھ نہیں ہورہا ہے۔ لیکن ہاں، نوجوان کا متعدد وجوہات کی بناءپر عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کا خطرہ رکھتا ہے۔فوج کے سربراہ نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ آپ جانتے ہیں کہ کشمیرمیں نوجوانوں کےلئے بندوق تھامنا، اپنی تصویر کھینچنا اور رکھنا ایک انتہائی رومانٹک قسم کی چیز ہے۔ یہ سب سوشل میڈیا ہو رہا ہے، لہذا یہ ایک تشویش کا امر ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ کی بنیادی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے تو کوئی بھی عسکریت پسندوں کی صف میں شامل نہیں ہوگا، اور اب اسی پر توجہ دی جارہی ہے۔ آرمی چیف نے تاہم واضح کیاکہ یہ صرف فوج ہی نہیں بلکہ مجموعی طور پر حکومت کا بھی کام ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گذشتہ سال جنوری میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ ملک میں ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپ چل رہے ہیں کیونکہ ان لوگوں کو الگ تھلگ کرنے کے لئے ضرورت ہے جو بنیاد پرست ہیں۔

Comments are closed.