زبرون پہاڑی دامن میں واقع ’’باغ گل لالہ ‘‘سیاحوں اور عام لوگوں کیلئے کھول دیا گیا
پہلے ہی دن ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد نے باغ کی سیر کی
حکومت جموں کشمیر کے اندر سیاحوں کی دلچسپی کے نئے مقامات کی تلاش کررہی ہے / بصیر خان
سرینگر/25مارچ: وادی کشمیر میں سیاحوں کی تفریح کے مرکز شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ )سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔ باغ کو عوام و سیاحوں کیلئے کھولنے کی رسم لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر بصیر احمد خان نے انجام دی۔اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ حکومت مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کے اندر سیاحوں کی دلچسپی کے نئے مقامات کی تلاش کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں تاکہ نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی سے یہاں کی معیشت کو بڑھاوا مل سکے۔ رواں برس باغ گلہ لالہ کو جدید ترین سہولیات سے لیس کیا جارہا ہے۔ باغ میں روشنی کے انتظام کیلئے جدید لائٹیں نصب کی گئیں ہیں جبکہ سیاحوں کیلئے دیگر اقسام کی سہولیات بھی بہم رکھی جارہی ہے۔ سی این آئی کے مطابق برون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن (باغ گل لالہ )سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔لیفٹنٹ گورنر کے مشیر بصیر احمد خان نے انتظامیہ کے دیگر آفیسران کی موجودگی میں جمعرات کے روز باغ کھولنے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرکے اسکو عام سیاحوں اور لوگوں کیلئے کھول دیا ۔ پہلے روز قریب ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی خاصی تعداد نے باغ کی سیر کی سیاحوں اور مقامی لوگوں کے لئے کھولے جانے والے باغ گل لالہ میں امسال 64سے زیادہ اقسام کے 15 لاکھ گل لالہ اگائے گئے ہیں۔ باغ گل لالہ کو عوام و سیلانیوں کیلئے کھولنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مشیر بصیر خان نے کہا کہ حکومت مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کے اندر سیاحوں کی دلچسپی کے نئے مقامات کی تلاش کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاحتی سیکٹر کو فروغ دینے کیلئے جموں کشمیر حکومت وعدہ بند ہے َ۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کوششیں جاری ہیں تاکہ نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی سے یہاں کی معیشت کو بڑھاوا مل سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ امسال ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی بڑی تعداد ایشیا کے اس سب سے بڑے باغ گل لالہ کی سیر کے لئے آئیں گے۔اس موقعہ پرانہوں نے کہا کہ امسال سیاحوں کی سیر کو مزیدار اور یادگار بنانے کے لئے باغ گل لالہ میں بہار کشمیر کے تحت گل لالہ فیسٹول کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کے دوران مختلف نوعیت کے رنگارنگ پروگرام منعقد ہوں گے‘۔باغ گل لالہ 30 ہیکٹر (602 کنال) رقبے پر پھیلے اس باغ گل لالہ میں ٹیولپ کے ہزاروں پودوں پر رنگ بہ رنگی پھولوں کو کھل اٹھے ہیں۔’باغ گل لالہ میں سرخ، پیلے ، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے ، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں نے پہلے ہی چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیردیے ہیں‘۔یاد رہے کہ اس مشہور باغ گل لالہ کا افتتاح یو پی اے چیرپرسن اور کانگریس صدر سونیا گاندھی نے 29 مارچ 2008 کو انجام دیا تھا۔ یہ باغ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے ذہن کی پیداوار ہے جنہوں نے اس پر سنہ 2005 میں کام شروع کروایا تھا۔ کشمیر میں باغ گل لالہ کے قیام کی بدولت یہاں سیاحتی سیزن میں دو ماہ کا اضافہ ہوگیا ہے۔ جہاں سال 2008 سے قبل سیاح مئی کے آخری ہفتے سے وادی کا رخ کرنا شروع کرتے تھے وہیں اب اپریل سے ہی سیاح کشمیر وارد ہوتے ہیں۔ سال 2014 میں جب یہ باغ سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا تھا تو صرف پہلے سات دنوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ سیاحوں نے اس باغ کی سیر کی تھی۔ گذشتہ 12 برسوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ہندوستان کے مختلف کونوں اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باغ گل لالہ دیکھنے میں دلچسپی دکھائی۔ اس مختصر عرصے کے دوران اس باغ میں جنوبی ہندوستان کی فلم انڈسٹری اور بالی وڈ کی کئی فلموں کے نغمے فلمائے گئے۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’ یہ باغ 30 ہیکٹر (602 کنال) رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں سے 18 ہیکٹر کو سیاحوں کی دلچسپی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ 124 کنال زمین پر ٹیولپ بیڈ بنائے جاتے ہیں۔ اور باقی اراضی پر پارکیں بنائی گئی ہیں۔اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر چلا گیا تو اس کی زندگی کچھ دن مختصر ہوجاتی ہے‘۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے مزید بتایا کہ اْن کا محکمہ باغ گل لالہ کو کم از کم ایک ماہ تک کھلا رکھنے کے لئے مختلف اقسام کے ٹیولپس کا باری باری استعمال کرتے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کیا برف باری سے گل لالہ کے پھولوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے تو اْن کا جواب تھا ’موسمی لحاظ سے برف باری کی وجہ سے ٹیولپ کا نقصان نہیں ہوتا ہے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ٹیولپ کے پودے ٹوٹ سکتے ہیں‘۔
Comments are closed.