امام اعظم ابو حنیفہ ؒ عالم اسلام کے اعلیٰ ترین شرعی قوانین کے آئینہ دار ،مفتی قوام الدین ؒ کی دینی خدمات قابل سراہنا:مفتی ناصر الاسلام

خانقاہ اکملیہ حضرت مولانا اکمل الدین بیگ خان بدخشی ؒ کی درگاہ میں مفتی ناصر الاسلام کا عوامی اجتماع سے خطاب

سرینگر /19مارچ / کے پی ایس :مفتی اعظم جموں کشمیر مفتی ناصرا لاسلام نماز جمعہ کے موقعہ پرخانقاہ اکملیہ حضرت مولانا اکمل الدین بیگ خان بدخشی ؒ کی درگاہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت ؒ کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام ابو حنیفہؒ اسلام نے ایک اعلیٰ ترین قانون دان بن کر آئین شریعت کو تحقیق و تجسس کے ترازو میں تول کر ملت اسلامیہ کے سامنے پیش کیا اور آج تک دنیا میں رہنے والے مسلمانوں کو اسی مرد جلیل کی پیروی کا شرف حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام میں 90 فیصدی مسلمان امام اعظم علیہ الرحمہ کی تقلید کرتے ہیں۔مفتی اعظم نے کہا کہ تمام برصغیر اور عدالتی نظام میں بھی مسلمانوں کے عائلی قوانین کو ہی اکثر وبیشتر بالا دستی حاصل ہے اسی نتیجہ میں جموں و کشمیر میں واحد مرکزی ادارہ جو عدالت العظمیٰ الشرعیہ کے نام سے سال۹۹۲?ھ سے کام کر رہا ہے۔انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ حضرت مولانا مفتی قوام الدین امیر شریعت مفتی اعظم جموں و کشمیر نے اور اْن سے پہلے دوسرے علمائ￿ شریعت اور قاضی القضاء شیوخ الاسلام ہیں جنہوں نے اسلام کی ترویج کے لئے بہت سارے کام کئے ہیںانکو بھی شاندار الفاظ می خراج عقیدت پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت العظمیٰ الشرعیہ کو جو شرف حاصل ہے وہ کسی کواور ادارہ حاصل نہیں ہے کیونکہ یہاں لوگوں کی اکثریت مسلک حنفیہ سے ہی منسلک ہیں اور آج بھی مسلک حنفیہ کی آبیاری اسی ادارہ کے ذریعے سے ہورہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ حضرت امیر شریعت مرحوم مفتی قوام الدین کو ان کی گراں قدر خدمات کے حوالے سے یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے قوم وملت کے لئے بے انتہا قربانیاں دیں جن قربانیوں کی وجہ سے آج بھی انہیں عزت و احترام کی نگاہوں سے یاد کیا جاتا ہے۔حضرت مولانا مفتی قوام الدین نے نوجوانوں میں اعلی اقدار اور علی اخلاق کو اجاگر کرنے کے لئے کام کیاہے اور ان کی تعلیمات آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالت شرعیہ اس بات پر متفق ہے اور اس کوشش میں ہے کہ ہمارے سماج میں اخلاقی اقدار کی پاسداری اور سماجی بدعات کا قلع قمع ہوجائے ۔

Comments are closed.