کرائسٹ چرچ مساجد حملے کی دوسری برسی پر نیوزی لینڈ وزیر اعظم کا دردبھرا پیغام

اس واقعے میں مرد ، خواتین اور بچوں کو ہم سے چھین لیا گیا۔ مسلم طبقہ کی ہمایت کرنا ہمارا فرض

دہشت گردی کاکوئی مذہب نہیں ، اسلامی دہشت گردی کی اصطلاح درست نہیں ۔ اسلام امن پسند مذہب

سرینگر/15مارچ: نیوزی لینڈ میں سال 2019کو کرائسٹ چرج مساجد میں حملوں کی دوسری برسی پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈاآرڈرن نے کہا ہے کہ مساجدہوئے اس حملے میں مسلم طبقہ کی خواتین ، مرد اور بچے مارے گئے ہیں اور اس کا درد آج بھی ہمارے دلوں میں موجود ہے ۔ انہوںنے کہا کہ دہشت گردی بس دہشت گردی ہے اس کاکوئی مذہب نہیں ہے ۔ جیسنڈ ا نے کہا کہ اسلامی دہشت گردی کی اصطلاح درست نہیں ہے کیوںکہ دہشت گرد صرف ایک دہشت گردہوتا ہے اسکاکسی مذہب کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں بلکہ یہ انسانیت کا دشمن ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مسجد میں جو لوگ مارے گئے ان کے وارثین کے ساتھ ہماری پوری ہمدردی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اسلام ایک امن پسند مذہب ہے جس کے ماننے والے اس مسجد میں گارڈ کی عبادت کررہے تھے کہ دہشت گردوںنے اپنی دہشت مچائی ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ مسلم برادری کی حمایت کرنا ہمارا فرض ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ مساجد میں حملوں کو دو سال مکمل ہونے کے حوالے سے منعقدہ یادگاری تقریب میں کہا کہ الفاظ ان زخموں کو بھر نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعہ میں مرد، خواتین اور بچوں کو ہم سے چھین لیا گیا۔ الفاظ اس خوف کو ختم نہیں کر سکتے جو مسلم برادری کے دل میں بیٹھ گیا ہے۔جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ہمیں اس واقعہ سے خود کو ایک متحد قوم بنانا چاہیے۔ ایسی قوم جو ہماری تنوع پر فخر اور اسے قبول کرتی ہو اور وقت آنے پر اس کا مضبوطی سے دفاع کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ 15 مارچ کا واقعہ ہماری میراث ہوگا جس سے ہمارے دل دکھیں گے، لیکن خود کو متحد قوم بنانے کے لیے اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے، سخت سکیورٹی میں منعقد ہونے والی اس یادگاری تقریب میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کے نام پکارے گئے، پولیس اور طبی عملے کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا۔ حملے میں جاں بحق ہونے والے ہارون محمود کی اہلیہ کرن منیر نے کہا کہ بہترین بدلہ یہ ہے کہ آپ دشمن کی طرح نہ بنیں۔واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ حملہ کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملے میں زندہ بچ جانے والوں اور فائرنگ سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کی تھی جس کی وسیع پیمانے پر تعریف ہوئی تھی اور انہوں نے ملک میں آتشیں اسلحہ کنٹرول کو مزید سخت کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے تھے۔جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ہمیں اس واقعہ سے ہمیں خود کو ایک متحد قوم بنانا چاہیے، ایسی قوم جو ہماری تنوع پر فخر اور اسے قبول کرتی ہو اور وقت آنے پر اس کا مضبوطی سے دفاع کر سکے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ بلاشبہ 15 مارچ کا واقعہ ہماری میراث ہوگا جس سے ہمارے دل دکھیں گے، لیکن خود کو متحد قوم بنانے کے لیے اب بھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

Comments are closed.