ماحولیات کا تحفظ اور جنگلوں سے درختو ں کے کٹائو کی بھر پائی ; وادی کے شمال و جنوب میں شجر کاری کی مہم شد و مد سے جاری

سرینگر/13مارچ: جنگلات کے بے تحاشہ کٹائو کے بعد وادی کشمیر میں گلوبل ورمنگ سے بچنے کیلئے وادی گلپوش میں آجکل شجر کاری مہم اپنے عروج پر ہے سرکاری و غیر سرکاری اور رضاکار تنظیموں کی جانب سے بڑی تعداد میں پیڑ پودے لگائے جا رہے ہیں تاکہ جنت نما کشمیر کو گلوبل وارمنگ اور زھر آلودہ گیسوں کے اخراج سے محفوظ رکھا جا سکے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں جنگلات کے بے دریغ کٹائو کے نتیجے میں موسمی صورتحال میں کافی تبدیلی آ چکی ہے ۔ سی این آئی نمائندے کے مطابق جموں خاص کر وادی کشمیر میں گزشتہ کئی سالوں سے جنگل اسمگلروں کی طرف سے سر سبز سونے کو لوٹنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی گئی جس کے نتیجے میں گلوبل ورمنگ ہونے کے علاوہ ریاست میں موسمی صورتحال میں کافی تبدیلی آچکی ہے ۔ ایک طرف سے جہاں وادی کشمیر میں سرکاری و غیر سرکاری انجمنوں کی طرف سے مارہ مارچ میں شجر کاری مہم کی شروعات کی جاتی ہے اور پڑے پیمانے پر پودے لگانے کا کام عمل میں لایا جاتاہے وہیں دوسری طرف سے وادی کشمیر میں جنگلات کا کٹائو بھی شد و مد سے جاری ہے اورمحکمہ جنگلات کی طرف سے اسمگلروں پر قابو پانے کیلئے کوئی خاطر خواہ مہم شروع نہیں کی جا رہی ہے ۔ جس کے باعث وادی کشمیر کے جنگل اب ریگستان میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں ۔ اسی دوران وادی میں ماحول کو آلودگی سے بچانے اور گلوبل وارمنگ کی زد سے محفوظ رکھنے کے ضمن میں حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر شجر کاری کی جا رہی ہے جس کے تحت پوری وادی میں خصوصاً جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں خالی پڑی بنجر اراضی کو پھر سے آباد کرنے کے لئے کاروائیاں شروع کی گئی ہیں سرکار جہاں شجر کاری کے حوالے سے نہایت ہی سنجیدہ نظر آرہی ہے تو وہی غیر سرکاری اور رضاکار تنظیمیں بھی اپنا اہم کردار ادا کر رہی ہے علاوہ ازیں وادی کو گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے عام لوگ بھی پیڑ پودے لگا کر اپنی ماحول دوستی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکموں کوچاہئے کہ وہ ان لوگوں کی آگاہی کے لئے تقریبات کا اہتمام کریں جو جو شجر کاری کی افادیت سے ابھی تک نا واقف ہے اور ساتھ ہی سکولوں اور کالجوں میں بھی اس حوالے سے جانکاری کیمپ منعقد کرنے کاسلسلہ دراز کریں تاکہ نوجوان نسل کو پوری طرح سے پیڑ پودے لگانے کی زور وشور سے جاری اس مہم کے ساتھ جوڑا جا سکے ۔ادھر نمائندے وادی میں گزشتہ 30سال سے نا مساعد حالات کی آڑ میں سر سبزو شاداب جنگلوں کو جس بے دردی کے ساتھ لوٹا گیا اسکی نظیر ملنا مشکل ہے جنگلوں کو پہنچانے گئے نقصان کی بھر پائی اگر چہ مشکل ہے تاہم ناممکن نہیں لہذا محکمہ جنگلات کو پلا نٹیشن کے لئے وسیع سے وسیع تر اقدامات اٹھانے ہونگے تاکہ لٹے ہوئے جنگلوں کا کھویا ہوا حسن واپس لوٹایا جا سکے۔

Comments are closed.