آسام کا بازارجہاں چوہے مرغی سے زیادہ مہنگے فروخت ہورہے ہیں؛ چوہوں کے گوشت کی بڑھتی مانگ کے پیش نظر دیگر شہروں سے منگائے جاتے ہیں

سرینگر/13مارچ/سی این آئی// آسام کے ایک گاؤں کے بازار میں تازہ چوہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتے ہیں کیونکہ وہ ہر خاص و عام کا من پسند کھانا ہے۔یہاں پر مرغ مرغیوں سے بھی زیادہ چوہے فروخت کئے جارہے ہیں ۔ اور دیگر شہروں سے چوہوںکو زندہ درآمد کیا جاتا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق آسام کے ایک گاؤں کے بازار میں تازہ چوہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتے ہیں کیونکہ وہ ہر خاص و عام کا من پسند کھانا ہے۔کچے اورپکے ہوئے تازہ چوہے یہاں مرغی سے زیادہ مہنگے فروخت ہوتے ہیں اورلوگ بڑی تعداد میں کھیتوں سے پکڑے گئے چوہے فروخت کرنے آتے ہیں۔ بعض لوگ چوہوں کو ابال کرکھانا پسند کرتے ہیں ، کچھ کھال اتار کر باربی کیو یا سالن کی صورت میں چوہے پکاتے ہیں۔کماری کاٹا گاؤں گواہٹی سے 90 کلومیٹر دور بھارت بھوٹان سرحد پر واقع ہے جسے اب چوہا بازار بھی کہا جاسکتا ہے، یہاں چوہے ایک عرصے سے فصلوں کو نقصان پہنچارہے تھے اوراسی بنا پر لوگوں نے ان کا شکار شروع کردیا۔ دھیرے دھیرے چوہوں کی دکان غریبوں کی آمدنی کی بڑی وجہ بن گئی اور زیادہ تر’ادی واسی‘ قبیلے کے افراد انہیں پکڑ کر فروخت کررہے ہیں بصورتِ دیگر ان کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں ہوتا اور وہ یہاں غریب ترین تصور کئے جاتے ہیں۔چوہوں کی خریدوفروخت سے اچھی خاصی آمدنی حاصل کرنے کو مد نظر رکھ کر اب دیگر شہروں سے بھی چوہے درآمد کئے جارہے ہیں۔سی این آئی کے مطابق یہ علاقہ چائے کی کاشت کی وجہ سے مشہور ہے تاہم عام انسان کی آمدنی بہت ہی کم ہے۔ بعض دیہاتی بھنے ہوئے چوہے بھی فروخت کرتے ہیں۔ کسان تازہ چوہے دکانداروں سے ہاتھ ہاتھ خریدتے ہیں اور اپنے گاہکوں کو بیچتیہیں۔ چوہے کا ایک کلو گوشت 200روپے میں فروخت ہوتا ہے جو مرغی اور خنزیر کے گوشت سے قدرے مہنگا ہے۔ اب یہ علاقہ چوہوں کی فروخت کی وجہ سے غیرمعمولی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔رات کے وقت خاص شکنجے لگا کر چوہوں کو پکڑا جاتا ہے جو بانسوں کے ٹکڑوں سے بنائے جاتے ہیں۔ ایک عام شخص ایک رات میں 10 سے 20 کلوگرام وزن کیبرابر چوہیپکڑلیتا ہے۔

Comments are closed.