کووڈ 19کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی کمی ؛ مریضوں کو دی جانے والی ادویات کی سپلائی فراہم نہ ہونے کا شاخسانہ
سرینگر/10مارچ: عالمی وبائی بیماری کووڈ 19سے قبل واد ی کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو متعدد ادویات مفت فراہم کی جارہی تھیں جس کی وجہ سے ہسپتال آنے والے غریب مریضوں کو کافی راحت پہنچتی تھی تاہم کووڈ کے بعد اب سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو کوئی بھی دوائی نہیں دی جاتی ہے یہاں تک کہ معمولی پیرسٹمول بھی دستیاب نہیں ہے ۔اس سلسلے میں کئی ہسپتالوں کاکہنا ہے کہ محکمہ کو ریکیوشن بھیجنے کے باجود بھی سپلائی فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر کے دہی اور شہری علاقوں میںقائم سرکاری ہسپتال، سب ہسپتال، ڈسپنسریوں اور ہیلتھ سنٹروں میں علاج و معالجہ کیلئے جانے والے مریضوں کو کوئی کوئی دوائی مفت فراہم کی جاتی تھی جو مریضوں کو راحت کا باعث بن جاتی تھی تاہم کووڈ 19کی عالمی وبائی بیماری کے بعد ہسپتالوں میں مریضوں کو کوئی دوائی نہیں دی جاتی ہے ۔سرکاری ہسپتالوں میں علاج و معالجہ کرانے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ غریب طبقہ سے وابستہ مریض اسی لئے سرکاری ہسپتالوں میں آتے ہیں تاکہ انہیں راحت ملے اور ان پر مالی بوجھ کم ہو لیکن اگر ہسپتالوں میں علاج کے باوجود بھی انہیں بازاروں سے ادویات حاصل کرنی پڑے گی تو پھر ہسپتالوں میں وقت گزاری کا کیا فائدہ ۔ انہوںنے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں متعدد ادویات فراہم کی جاتی تھی لیکن اب معمولی پرسٹمول بھی دستیاب نہیں ہے ۔ مریضوں نے کہاکہ بازاروں میں ادویات فروش مریضوں کو بڑی بڑی کمپنیوں کی ادویات فراہم کرتے ہیں اور ہر ایک مریض جس کا مرض اگر معمولی بھی ہو کو 500سے ایک ہزا ر روپے تک کی دوائی دی جاتی ہے ۔ اس سلسلے میں متعدد ہسپتال انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگرچہ متعلقہ محکمہ کو ریکیوشن بھیج دی گئی ہے لیکن ابھی تک سپلائی فراہم نہیں کی گئی ۔ ادھر ذرائع نے بتایا ہے کہ کووڈ 19کے دور میں محکمہ ہیلتھ نے مختلف جگہوں پر سینی ٹائزیشن اوردیگر چیزوں پر جو رقومات خرچ کئے اس کی وجہ سے محکمہ کو اب فنڈس کی عدم دستیابی کاسامنا ہے جو ہسپتالوں میں ادویات کی سپلائی میں رُکاوٹ بن گیا ہے ۔
Comments are closed.