جموں کشمیر میں منشیات سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی تیز

ملٹنسی چلانے کیلئے درکار رقومات کی حصولیابی کیلئے منشیات کی سمگلنگ ہوتی ہے /اینٹی نارکوٹکس

سرینگر/10مارچ: جموں کشمیر میں عسکریت کیلئے رقومات اکٹھا کرنے کیلئے منشیات کی تسکری چلائے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فور س نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں 60سے زائد ایسے سمگلر ہیں جن کو پاکستان سے منشیات حاصل ہوتی ہے اور وہ ملک کے مختلف حصوں کے علاوہ بیرون ممالک کو بھی منشیات سپلائی کرتے ہیں اور رقم کو حاصل کرکے اسے ملٹنسی کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ کرنٹ نیو ز آف انڈیا کے مطابق اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فورس نے بتایا ہے کہ جموں کشمیر میں بڑی تعداد میں ایسے منشیات فروش سرگرم ہے جو ملٹنسی کیلئے رقومات حاصل کرنے کیلئے اُس پار سمگل کی جانے والی منشیات کا کاروبار کرتے ہیں ۔اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فورس کے تفتیشی افسران اس کام میں مصروف ہیں۔ یہاں 60 سے 70 منشیات کے اسمگلر ہیں جو منشیات کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ انہیں ملک کے مختلف حصوں سے رقم مل رہی ہے۔ جبکہ حوالہ کے توسط سے بیرون ملک سے بھی رقم بھیجی جارہی ہے۔جموں و کشمیر کو کھوکھلا کرنے والے منشیات اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی تیاریاں کی گئی ہیں۔ ایک منشیات سمگلر کے پانچ بینک اکاؤنٹس سیل کرنے کے بعد ، مزید 60 اسمگلروں کے بینک اکاؤنٹس کو سیل کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ ان کے کھاتے کے ساتھ ساتھ اثاثوں کی تفصیلات بھی لی جارہی ہیں۔معلومات کے مطابق اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فورس کے تفتیشی افسران اس کام میں مصروف ہیں۔ یہاں 60 سے 70 منشیات کے اسمگلر ہیں جو منشیات کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ انہیں ملک کے مختلف حصوں سے رقم مل رہی ہے۔ جبکہ حوالہ کے توسط سے بیرون ملک سے بھی رقم بھیجی جارہی ہے۔ان سمگلروں میں زیادہ تر کا تعلق کشمیر ڈویڑن سے ہے۔ جو کشمیر سے نیپال ، دہلی ، پنجاب ، پی او کے اور افغانستان میں منشیات کی اسمگلنگ کا نیٹ ورک چلاتے ہیں۔ سرحد پار سے اندرونی طور پر چلنے والے نیٹ ورکس میں بڑی مقدار میں رقم شامل ہوتی ہے۔ملٹنسی کی سرگرمیاں چلانے کے لئے منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم کے استعمال کے بارے میں بھی معلومات موجود ہیں۔ سرحد پار سے منشیات کی اسمگلنگ ، مقامی اسمگلنگ سے کمائی جانے والی منشیات فروشوں کی دولت اور رقم ضبط کی جائے گی۔بہت سارے اسمگلروں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے تاکہ ان کی جانچ پڑتال کے بعد ان کے بینک کھاتوں کو سیل کیا جاسکے اور اثاثے ضبط کیے جاسکیں۔ اس کے لئے کچھ انسپکٹرز کو خصوصی طور پر رکھا گیا ہے۔ ایک ٹیم اس طرح کے معاملات کو بے نقاب کرنے میں ملوث رہی ہے ، جبکہ دوسری ٹیم اپنے کاروبار سے ہونے والی آمدنی کا پتہ لگانے میں مصروف ہے ۔

Comments are closed.