گوشت بازاروں سے غائب ،مرغوں کی خریداری میں تذبذب برقرار;بلیک مارکیٹنگ بڑے پیمانے پر جاری ،عیاش افراد کیلئے وافرمقدار میں دستیاب ،عام لوگ محروم

قیمتوں میں اضافے کے مسئلہ پر ہلچل ،معیارکے مطابق گوشت کی قیمتیںمقرر کرنا ناگزیر /تاجر لیڈران ،ماہرین

 

عادل بشیر ڈار خصوصی رپورٹ

سرینگر /9مارچ : گوشت کی قیمتوںمیں اچانک غیر معمولی اضافہ کے حوالے سے اعتدال برقرار رکھنے پر قصائیوں کو پابند بنانے کی کوشش کی تو اس کے ردعمل میں قصائیوں نے ظاہری طور اپنی دکانیں بند کیں ۔لیکن معیار کو قائم کرنے کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں اٹھائے جارہے ہیں ۔سرکاری طور اعتراض کے بعد اگر چہ کئی گوشت کی دکانوں پر مرغوں کے گوشت یا بیف کو دستیاب رکھا گیا تاہم مجموعی طور دکانیں بند پڑی ہوئی ہیں ۔تاہم لوگوں میں یہ تحفظات اور خدشات پائے جاتے ہیں کہ چند خود غرض قصاب بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں گوشٹ کی خریدوفروخت کرتے ہیں جس پر عام لوگوں کے ساتھ ساتھ قصائیوں ایسوسی ایشن و دیگر تجارتی انجمنوں کے ذمہ داران کی اس حرکت کیخلاف سراپا احتجاج ہیں۔جبکہ سرکاری سطح پر ان کیخلاف کاروائی کرنے کی بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں لیکن بلیک مارکٹنگ کا سلسلہ ابھی جاری ہے ۔اس سلسلے میں کشمیر پریس سروس کی ملٹی میڈیا ٹیم زیر سربراہی عادل بشیر نے مقامی لوگوں ،قصابوں ،تجارتی انجمنوں اورکئی ایسوسی ایشنز کے ذمہ داروں کے ساتھ براہ راست رابط کیا ہے ۔ اس دوران مقامی لوگوں نے بتایا کہ افسوس ہے کہ کئی قصائیوں نے دکانیں بند کی ہیں لیکن وہ بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں گوشت فروخت کرتے ہیں اور ریستوران وغیرہ ادروں سے وابستہ افراد کوفراہم کیاجاتا ہے ۔ جبکہ عام لوگوں کیلئے گوشت دستیاب نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ گوشت کی قیمتوں کا ہی مسئلہ درپیش نہیں ہے بلکہ گوشت کا معیار لازمی ہے اور اس کی طرف سرکار کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے ۔جبکہ معیار کے مطابق قیمتوں پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا ۔اس دوران کئی قصابوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی دکانوں کو اس لئے بند کیا کیونکہ ان کے پاس معیار مال دستیاب ہوتا تھا اوروہ پرانی قیمتوں پر گوشت خریدنے کی سکت نہیں رکھتے تھے کیونکہ وہ مال وہیں سے ہی اونچے داموں ملتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ معیار کو قائم رکھتے ہوئے سرکار قیمتیں مقرر کریں ۔اس سلسلے میں ٹیم نے جب کارڈی نیشن کمیٹی سرینگر کے جنرل سیکریٹر ی مزمل مقبول سے بات کی تو ومصوف نے کہا کہ گوشت کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد ایک اس روایت کو دہرایا جارہا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بہانے بنائے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جب ہمارے یہاں شادیوں کا سیزن ہوتا ہے تو لوگ اس وقت معیار کو مدنظر کیوں رکھتے ہیں جبکہ بازاروں میں قیمتوں کودیکھا جارہا ہے لیکن معیار کے سنجیدہ مسئلہ کی طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھیر بکریوں کے گوشت کو بازاروں میں بند کرکے بلیک مارکیٹنگ میں فروخت کیا جارہا ہے اور حد تویہ ہے کہ بیف جو ڈھائی سو سے لیکر تین سو تک فروخت کیاجارہا تھا ۔اب اس کو 450سے500تک فی کلو پہنچایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ معیار کو سمجھنے اور برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے پہل متعلقہ افسران ذبح خانوں کا چیک کیا جارہا تھا لیکن اب وہ نہیں ہے ۔اس دوران ٹیم نے کشمیر بیکرس اینڈ کنفیکشنرس ایسوسی ایشن کے صدر عمر مختار سے بات کی تو موصوف نے کہا کہ تعجب ہے کہ ہم لوگوں نے گوشت کی قیمتوں کو مسئلہ بنایا ہے لیکن جو معاملہ سنجیدہ نوعیت کا ہے کہ گوشت میں معیار قائم کیا جائے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گوشت کے معیار کو دیکھنے کیلئے باضابطہ طور محکمہ جات قائم تھے لیکن ان کی غفلت شعاری کے نتیجے میں گوشت کے معیار کی جانچ نہیں کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ المیہ ہے کہ ریستورانز اور بیکری دکانوں سے سیمپل لے جاتے ہیں لیکن قصابوں اور ذبح خانوں سے سیمپل لینے کا رواج ہی جیسے دفن ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ قیمت کوئی مسئلہ نہیں ہے البتہ معیار کو دیکھنے کی ضرورت ہے اور معیار کے مطابق ہی ریٹ مقرر کرنی چاہئے ۔ٹریڈرس فیڈریشن بتہ مالوکے صدر ابرار خان نے کہا کہ یہ سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ قیمتوں کو اعتدال پر لانے کے ساتھ ساتھ معیار کو قائم کرنے کی ضرورت پر زور دینا چاہئے ۔ اس دوران ٹیم نے ویٹرنری آفیسر سرینگر میونسپل کارپوریشن ڈاکٹر جاوید احمد راتھر سے بات کی تو موصوف نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک باہر سے مال ومویشی آنے کا تعلق ہے تو وہاں سے کئی مقامات پر باضابطہ طور ان کی چیکنگ ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک گریڈنگ کا تعلق ہے تو گوشت تین گریڈس پر مبنی ہے ۔گریڈ Aمیں ایک سال تک عمر کے جانور ،گریڈBمیں ایک سے دو سال تک کی بھیڑبکریاں اورگریڈ Cمیں دو سے چار سال تک کے جانور شامل ہوتے ہیں ۔اس سلسلے میں ٹریڈرس اینڈ منیفیکچرس کے جنرل سیکریٹری شاہد حسین میر کے ساتھ بات کی تو موصوف نے کہا کہ گوشت کی من مانی قیمتوں کے حوالے سے ہم نے جائے وقوع پر جاکر باضابطہ طور ایک رپورٹ مرتب کی اور سرکار کو بھیجدیا جس سے سرکار نے اتفاق کیا تاہم صوبائی کمشنر کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے دوران ریٹ کا ہی مسئلہ درپیش آیا جس پر قصاب متفق نہیں ہوئے اور حالت یہاں تک پہنچی ۔مجموعی طورعام لوگوں کے ساتھ ساتھ تاجر انجمنوں ،ماہریں اور معززین کااسی پر اتفاق ہے کہ معیار کو قائم کرکے قیمتوں کو مقرر کیا جائے ۔

Comments are closed.