سرینگر/09مارچ: جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمہ کے بعد 173جن میں مزاحمتی لیڈران ، بالائے زمین کارکن اور سنگباز شامل ہے کواحتیاطی طور پر حراست میںلیا گیا کا انکشاف کرتے ہوئے مرکزی وزیر کی کیشن ریڈی نے کہا کہ وہ ہنوز نظر بند ہے ۔ سی این آئی کے مطابق پارلیمنٹ میں منگل کو مرکزی وزیر برائے داخلہ نے بتایا کہ جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمہ کے بعد حالات کو قابو میں رکھنے اور انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے جموں کشمیر میںکچھ خصوصی اقدامات اٹھائیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگست2019سے 627افراد جن میںکچھ سنگباز ، کچھ بالائے زمین کارکن اور دیگر لوگ شامل تھے کو حراست میںلیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد زمینی صورتحال کا جائیزہ لینے کے بعد 454افراد کو مختلف اوقات پر رہا کیا گیا ۔ جبکہ دیگر افراد ابھی تک ہنوز نظر بند ہے ۔ ریڈی نے کہا کہ جموںکشمیر میں ابھی کوئی خانہ نظر بند نہیںہے اور ان لیڈران جن کو خانہ نظر بند رکھا گیا تھا کو رہا کیا گیا ہے ۔ریڈی نے کہا کہ جموں کشمیر کی حالات کو بہتر بنانے کیلئے مرکزی سرکار ہر مرحلے پر کام کر رہی ہے اور جموں کشمیر کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیںکیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار کوئی بھی ایسا اقدام اٹھانے سے گریز نہیں کر گی جس سے جموں کشمیر کے حالات کو خراب ہونے کا احتمال پیدا ہو سکے ۔ ریڈی نے کہا کہ جموں کشمیر کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے مرکزی سرکار ہر ممکن اقدامات اٹھانے کو تیار ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370کے بعد جموں کشمیر میں عسکری کارورائیوں میںبھی کافی کمی آئی ۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020میں 244تشدد آمیز واقعات پیش آئے جو کہ سال 2019کے مقابلے میںکافی کم ہے جبکہ اس کے علاوہ سال 2020میں 221جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد حالات کافی بہتر ہوئے اور صورتحال میں بھی کافی تبدیلی ریکارڈ کی گئی ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.