کشمیر کسی سڑک کا نہیں بلکہ ایک بہت بڑا مسئلہ ، بندوق سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا / محبوبہ مفتی

حکومت ہند نے ہم سے جو چھین لیاہے اس کو واپس کرنا ہی ہوگا ، کشمیری حق کی لڑائی لڑتے ہیں

سرینگر/02مارچ/سی این آئی// کشمیر کسی سڑک کا نہیں بلکہ ایک بہت بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ تنازعہ کشمیر بندوق سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر کی سابق وزیر اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر محض سڑکوں کا مسئلہ نہیںہے بلکہ تنازعہ کشمیر ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعمیر و ترقی کوئی بڑا مسئلہ نہیںہے کیونکہ معاملے کو حل حالیہ میںمنعقدہ ڈی ڈی سی امید وار بھی کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ گزشتہ 70سالوں سے مشکلات کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ جبکہ ہزاروں لوگوں چاہئے وہ جنگجو ہو یا عام شہری یا فورسز اہلکار انہوں نے اپنی جانیں نچھاور کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں ابھی 10لاکھ سے زائد فوجیوں کی تعیناتی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کشمیر عالمی تنازعہ ہے اور اس کا حل لازمی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جو بھی بھارت سے ہم سے چھین لیاہے اس کو واپس کرنا لازمی ہے ۔ تب ہی جاکر یہاں کے لوگ آرام کی زندگی گزر بسر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سوالیہ انداز میںکہا کہ حکومت ہند کیوں کر غصہ ہوتی ہے جب ہم ان سے کچھ مانگتے ہیں تو بتائوں کیا ہم پاکستان سے یہ سب چیزیں مانگ لیں۔انہوںنے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 70سالوں سے اپنے حق کیلئے لڑتے ہیں ۔ انہوں نے بچوں سے اپیل کی ہے کہ ہو بندوق کا سہارا نہ لیں کیونکہ تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیںہوگا ۔ کسانوں کے احتجاج کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں نے پُر امن طریقے سے احتجاج کرکے اپنی بات منوائی تو کشمیر کے نوجوان کو بھی چاہئے اپنے احتجاج کو پُر امن طریقہ سے عمل میںلائے تاکہ کشمیر کے مسئلہ کو بھی حل کیا جائے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر میں معصوم بچوںکو ہلاک کیا جاتا ہے دیکھے اطہر مشتاق کو انہوں نے حالیہ میں دسویں جماعت پاس کی ہو گی تو اسکو بھی جھڑپ میںجاں بحق کیا گیا اور بعد میں اس کی نعشیں بھی اس کے والدین کو فراہم نہیںکی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر مسئلہ کو پر امن طریقہ سے حل کرنالازمی ہے اور اس مسئلہ کو جنتا جلد حل کیا جائے وہ بہتر ہو گیا تاکہ خون خرابہ کا خاتمہ ہو سکے ۔

Comments are closed.