وادی کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ؛ پولیس و رضاکار تنظیموں کی کاوشیں بے سود ثابت

سرینگر/20فروری: وادی کشمیر میں منشیات کے کاروباراور منشیات کے استعمال میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجے میں آئے روز نوجوانوں کی اچانک اموات کے معاملات سامنے آرہے ہیں ۔ اس سلسلے میں جموں کشمیر پولیس اور سرکاری و غیر سرکاری رضار تنظیموں کی جانب سے متعدد اقدامات اور بیداری مہم بھی اگرچلائی جارہی ہے منشیات کے استعمال اور کاروبار پر کوئی فرق نہیں پڑتابلکہ یہ وباء دن بدن بڑھتی جارہی ہے جبکہ اس میں نوجوان لڑکوں کے علاوہ اب نوجوان لڑکیوں کے ملو ث ہونے کے معاملات بھی سامنے آرہے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر کے نوجوانوں میں منشیات کا استعمال تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور نفسیاتی معالج کہتے ہیں کہ ان کے پاس روزانہ ایسے سیکڑوں نوجوانوں کو لایا جارہا ہے جو افیون، چرس،بوٹ پالش،فکی، ہیروئین، کوکین، بھنگ، براؤن شوگر، گوند، رنگ پتلا کرنے والے محلول اور کئی دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات کے استعمال کے نتیجے میں جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں۔ ماہرِ نفسیات ڈاکٹر شوکت جیلانی اسے ایک انتہائی سنگین مسئلہ سمجھتے ہیں۔ کشمیر کے نوجوانوں میں نشہ آور ادویات کے استعمال اور اس کے نتیجے میں ان میں پیدا ہونے والے امراض کا معاملہ بڑی حد تک فکر و تشویش کا باعث ہے۔ اصل میں یہاں لوگ نامساعد حالات کی وجہ سے عمومی طور پر دماغی سکون اور قلبی اطمینان کے حوالے سے آرام دہ محسوس نہیں کررہے ہیں اور دیکھا گیا ہے کہ اس طرح کی صورتِ حال نشہ آور اشیا اور مرکبات کی طرف رغبت دلانے کا موجب بن جاتی ہے۔ڈاکٹروں اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسئلہ صرف غیر قانونی منشیات تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ عمل اتنا ہی نقصان دہ ثابت ہورہا ہے جتنا غیر قانونی منشیات کا استعمال۔صوفیاء اور اولیاء کی سرزمین کشمیر چند برس قبل تک اس رجحان سے بڑی حد تک نا آشنا تھی اور یہاں تمباکو، سگریٹ اور محدود پیمانے پر شراب کے علاوہ کوئی بھی نشہ آور شے استعمال نہیں کی جاتی تھی۔ لیکن اب صورتِ حال تیزی کے ساتھ بدل رہی ہے۔

Comments are closed.