ایک سال کے طویل وقفے کے بعد کشمیر کے کالجوں میں رونق لوٹ آئی ؛ مکمل ایس او پیز کے ساتھ درس وتدریس کا عمل دوبارہ شروع ، طلبہ میں خوشی کی لہر

سرینگر /15فروری : کورونا وائرس کے کیسوں میں کمی آنے کے ساتھ ہی وادی کشمیر میںقریب ایک سال بعد کوویڈ کیلئے جاری کئے گئے ایس او پیز کے ساتھ اعلیٰ تعلیمی اداروںمیں درس وتدریس کا عمل دوبارہ شروع ہوا ۔ طویل عرصہ کے بعد کالجوں میں درس و تدریس بحال ہونے کے نتیجے میں طلبہ کے چہروں پر خوشی اور مسرت کی لہر دیکھنے کو ملی ۔ سی این آئی کے مطابق قریب ایک سال بعد تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل در آمد کے بیچ وادی کے تمام کالجوں میں سوموار سے درس و تدریس کا عمل باقاعدگی سے شروع ہوا۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں سال گذشتہ کے ماہ مارچ میں ہی کورونا لاک ڈاؤن کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے بند کر دئے گئے تھے اور بعد میں تعلیم و تعلم کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔متعلقہ حکام کے مطابق وادی میں پرائمری و مڈل سطح تک کے اسکول یکم مارچ سے کھلنے والے ہیں جبکہ جموں میں یکم فروری سے ہی کالج کھل گئے ہیں۔سوموار کی صبح سب سے ہی وادی کے بیشتر اضلاع میں قائم کالجوںمیں طلباء و طالبات کی کی آمدگی دیکھنے کو ملی جو جس کے ساتھ ہی کالجوں کی رونق دوبالا ہوئی ۔ کالجوں میں صبح سے ہی طلبا کے جوق در جوق آنے کا سلسلہ جاری تھا۔جبکہ طلبا اور اساتذہ کے چہروں پر خوشیاں عیاں تھیں اور اساتذہ طلبا کا استقبال کر رہے تھے۔اس دوران کالجوں کو سینیٹائز کیا گیا تھا اور دیگر تمام کورونا گائیڈ لائنز پر بھی من و عن عمل کیا جا رہا تھا۔ادھر کالج آئے طلبہ نے بھی اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں بے حد خوشی ہے کہ انہیں طویل وقفے کے بعد کالج پہنچنے کا موقعہ ملا ۔ سائمہ نامی ایک طالبہ نے بتایا کہ کالج واپس آنے کے ساتھ ہی انہیں کافی خوشی ہے کیونکہ کوویڈ لاک ڈائون کے بعد اگر چہ آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا تھا تاہم کم رفتار والی انٹر نیٹ سہولیات کے باعث انہیں کلاسز دینے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا جبکہ کئی مرتبہ انٹر نیٹ بھی بند رہنے سے وہ آن لائن کلاسز میں بھی شامل نہیںہو پاتے تھے اور مجموعی طور پر ان کی تعلیم متاثر ہو گئی ۔ انہوںنے کہا کہ اب دوبارہ سے کالجوںمیں درس و تدریس کا عمل شروع ہو گیا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے ۔

Comments are closed.