ادویات کی قیمتیںاور ٹسٹوں کی چارجز متضاد اورحیرت انگیز ،درد کا مارا مریض مجبور ؛ کوئی احتساب نہیں ،ہردوائی کے بہت سے نام ،ہرٹسٹ پر الگ الگ ریٹ ،ڈاکٹر بھی کمیشن پرہی گامزن

سرینگر /11فروری / کے پی ایس : ادویات کا ستعمال انسان کے وجود سے ہی جڑا ہوا ہے اورآج کے دور میں دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا انسان ہوگا جو دوائیاں لینے پر مجبور نہ ہوا ہو ۔اس طرح سے ادویات زندگی کا اہم جُز بنا ہوا ۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ درد اور مرض میں افاقہ دوا سے ہی ممکن ہے ۔دوا کے بغیر ایک مریض درد سے نڈھال اور لاگر ہوجاتا ہے لیکن ان دوائیوں کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں ۔مالی بدحالی کے شکارمریض قیمتی ادویات خریدنے سے قاصر رہتے ہیں۔المیہ ہے کہ کوئی نجی لیبارٹری یاکوئی دوا کمپنی تب نہیں چلتی ہے جب تک ان کے کام میں ڈاکٹروں کیلئے معقول کمیشن نہ ہو اور ان لیبارٹریوں کے منتظمین وملازمین ڈاکٹروں کی پشت پناہی حاصل کرتے ہوئے مریضوں سے من مانی قیمتیں وصول کرتے ہیں ۔حد تو یہ ہے کہ اب ڈاکٹر اپنے ساتھ منسلک کی ہوئی لیبارٹری یا ایکسرے پلانٹ جہاں اس کو کمیشن ملتا ہے کے بغیر کسی بھی لیبارٹری یا ایکسرے پلانٹ کے ٹسٹ تسلیم نہیں کرتا ہے اور مریضوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھارہے ہیں ۔کشمیرپریس سروس کو آئے روز اس طرح کی اطلاعات وشکایات موصول ہورہی ہیںکہ نجی لیباٹریوں سے ٹسٹوں کے نام پر لوگوں کو لوٹا جارہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔حالیہ دنوں ایک مریضہ نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحبہ نے ان کا علاج ومعالجہ کے دوران چند ٹسٹ کرنے کا مشورہ دیا۔ان کے بقول ڈاکٹر نے کسی مخصوص لیبارٹری سے ٹسٹ کرنے کو نہیں کہاالبتہ ان کی کلنک پر بیٹھی ایک نرس نے مریضہ اور اس کے تیماردار سے ٹکٹ اس کے ہاتھ میں تھمانے کو کہا اور چھ سات ٹسٹوں پر ساڑھے پانچ ہزار روپے خرچہ بتایا ۔مریضہ نے اپنے شوہر کی طرف اشارہ کیا کہ ٹکٹ واپس لیجئے ۔جب شوہر نے ٹکٹ واپس لی اور کلنک سے باہر جانے کے بعد کئی جان پہچان کے افراد سے بات کی تو انہوں نے کئی لیبارٹریوں سے بات کی ۔ان ٹسٹوں کی ریٹ پانچ سے ساڑھے تین ہزار تک مختلف لیبارٹریوں سے بتایا گیا اور بالآخر ایک خیر خواہ نے چیر ٹیبل ٹرسٹ کی زیر نگرانی لیبارٹری پر جانے کا مشورہ دیا تو وہاں دو ہزارروپے تک ہی چارج کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حال ہماری یہاں قائم شدہ لیبارٹریوں کا ہے کہ ٹسٹ کیلئے کو معقول ریٹ لسٹ ہی ترتیب نہیں دیا گیا ہے جس کا جی جیسا چاہے ویسی ہی ریٹ لگائی جاتی ہے اور کہا کہ ادویات کی قیمتیں اتنی زیادہ ہے کہ مریض اور اس کے گھر والے دوائی لیتے لیتے کنگال ہوجاتے ہیں ۔اس سلسلے میں انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لیبارٹریوں پر ریٹ لسٹ جس میں ٹسٹوں کے مناسب قیمتیں درج ہوں ۔دستیاب رکھنا لازمی بنایاجائے اور ان کو جوابدہ بنایاجائے اور ادویات کی قیمتوں میں نرمی لانے کا کوئی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے ۔

Comments are closed.