جموں وکشمیر میںاسمبلی انتخابات کرائیں:اپنی پارٹی

لیڈران نے ریاستی درجے کی بحالی کا پرزورمطالبہ کیا

جموں:۱۱،فروری:: اپنی پارٹی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔جے کے این ایس کوموصولہ بیان کے مطابق اپنی پارٹی کی طرف سے گاندی نگر دفتر پر فاروق چوہدری کے زیر اہتمام تقریب منعد ہوئی جس میں جنرل سیکریٹری وجے بقایہ، صوبائی صدر جموں منجیت سنگھ اور دیگر پارٹی لیڈران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر متعدد افراد نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی جن میں ریاض احمد، بھوپندر سنگھ، سرجیت بالی، ارونددبیواشیش، روی کمار، نواز احمد، سشیل کالسی، سنیل دت، نوین کمار، انیل کمار، وپن بھگت، روہت شرما اور آر جے شرما شامل ہیں۔وجے بقایہ نے اِ ن کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ منتخبہ حکومت براہ راست جموں وکشمیر کے اطراف واکناف میں لوگوں کے ساتھ رابطہ قائم کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا”منتخب نمائندگان پر ذمہ داری ہوتی ہے اور وہ عوام کے سامنے جوابدہ بھی ہوتے ہیں، لہٰذا جلد سے جلد اسمبلی انتخابات کرائے جانے چاہئے۔“بقایہ نے کہاکہ ”حکومت کے لئے یہ ناگزیر ہے کہ جموں وکشمیر کے اندر انتخابات کے انعقاد میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے“۔اس موقع پر بولتے ہوئے سابقہ وزیر منجیت سنگھ نے کہاکہ جموں وکشمیر ریاست کا درجہ بغیر کسی تاخیر بحال کیاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا”وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں وکشمیر کی عوام سے وعدہ کیا ہے کہ اسٹیٹ ہڈ بحال کی جائے، غیر ضروری تاخیر نے لوگوں کو حکومت سے الگ تھلگ کر دیا ہے“۔انہوں نے کہاکہ صوبہ جموں سے ملی ٹینسی کا خاتمہ ہوگیا ہے اور حالات کشمیر میں بھی معمول پر ہیں، حکومت کے لئے یہ مناسب وقت کے لئے وعدے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ریاستی درجہ بحال کیاجائے۔انہوں نے مزید کہا”کئی محاذ پر لوگ بیروکریٹک رویہ کی وجہ سے بلاک سطح پر بھی حکام سے الگ تھلگ ہیں اور احساسِ محرومیت کا شکار ہیں، لوگوں کو راحت دی جانی چاہئے اور اسمبلی انتخابات منعقد ہونے چاہئے“۔سابقہ ایم ایل اے فقیر ناتھ نے بھی خطاب کیا اور کہاکہ ضلع اودھم پور میں تعمیر وترقی کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترقیاتی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں اور عرصہ دراز سے چل رہے پروجیکٹوں کو مقررہ مدت کے اندر مکمل کرنے کے تئیں حکام کی کوئی جوابدہی نہیں۔تقریب میں سنجے دھر، ویشال زوتشی، آر کے للوترہ، جوگیندر سنگھ، سوہل کھجوریہ، ڈاکٹر روہت گپتا وغیرہ بھی موجود تھے۔

Comments are closed.