سرینگر میں رہائشی علاقے تجارتی علاقوں میں تیزی سے تبدیل ؛ شہرمیں اگلے بیس برسوں میں رہائشی کیلئے اراضی مشکل ہوجائے گی

سرینگر/10فروری: اگلے بیس برسوں میں سرینگر میں لوگوں کو رہائشی کیلئے جگہ دستیاب نہیں ہوگی جبکہ قبرستان کیلئے بھی جگہ ملنے مشکل ہوجائے گی کیوںکہ جس انداز سے رہائشی علاقے کمرشل علاقوں میں تبدیل ہورہے ہیں اس سے یہاں پر رہائشی کیلئے کہیں بھی اراضی نہیں ملے گی ۔ کرنٹ نیو زآ ف انڈیا کے مطابق سرینگر میں رہائشی علاقے تیزی کے ساتھ تجارتی علاقوں میں تبدیل ہورہے ہیں جہاں پر مکانات کی جگہ اب دکانیں ، شاپنگ مالز اور ہوٹل بنائے جارہے ہیں اور اگر یہ سلسلہ رُک نہیں گیا تو اگلے بیس برسوں میں رہائشی کیلئے ایک ٹکڑا زمین بھی ملنا مشکل ہوجائے گا۔ ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو رہائشی کیلئے زمین ملنا دور کی بات بلکہ قبرستانوں کیلئے اراضی ملنی مشکل ہوجائے گی اور یہ کشمیری قوم کیلئے ایک بھیانک وقت لائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرینگر میں دیگر قصبہ جات کے مالدار شخصیات اراضی اور رہائشی مکانات مہنگے داموں خریدکر اس پر دکانیں ، شاپنگ مالز اور ہوٹل تعمیر کرنے میں لگے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے سرینگر میں ایک غریب کو اپنے لئے رہائشی حاصل کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن جائے گا۔ اعدادوشمار کے مطابق 766کلو میٹر کے کل رقبے میں سے 160کلو میٹر ہی پہلے ہی ڈیولپڈ ہے ۔ تقریبا28فیصدی راضی (157کلو میٹر) ماحولیات لحاظ سے نازک ہے جبکہ 107مربع کلو میٹر سیلاب کے خطرے سے دوچار رہتا ہے ۔ جبکہ مجوعی رقبہ میں 31مربع کلو میٹر پارکوں ، قبرستانوں کیلئے محدود ہے ۔ جبکہ سرینگر میں فوج، پولیس ، فورسز اور دیگر حفاظتی ایجنسیوں کی تحویل میں اراضی کا ایک بڑا حصہ ہے ۔ اعدادو شمار کے مطابق سرینگر میں صرف 311مربع کلو میٹر ہی اس وقت تعمیرات کیلئے دستیاب ہے جس میں 57فیصدی اراضی کو تعمیراتی سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس صورتحال میں جہاں سالانہ15ہزار رہائشی یونٹ 75ہزار اضافی آبادی کیلئے تعمیر کرنے کی ضرورت ہوگی وہاں اب سرینگر میں رہائشی کیلئے ایک نئے پلان کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے پائیدار پیرامیٹرز پر مبنی متبادل ترقیاتی حکمت عملی پر کام کرنا ہوگا جس میں آئندہ 20 سال کی مدت میں 10 لاکھ اضافی آبادی کیلئے نئی رہائشی حکمت عملی تشکیل دی جانی چاہئے ۔ماہرین کے مطابق اگر قبل از وقت اس کیلئے اقدامات نہیں اُٹھائے گئے تو آئندہ بیس برسوں میں جو حالات ہوں گے وہ بھیانک اور کافی پریشان کن ہوں گے کیوں کہ سرینگر میں رہائشی تو دور کی بات قبرستان کیلئے بھی اراضی ملنی مشکل ہوجائے گی ۔

Comments are closed.