ترقی یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی کے دور میںبھی وادی کی سڑکیں کھنڈرات
ٹریفک جام اور سڑک حادثات کا نہ تھمے والا سلسلہ جاری
تجدیدومرمت کے دوران ناقص میٹرئیل کا استعمال ،سرکاری سطح پر احتساب کیلئے منظم لائحہ عمل ترتیب دینے کا مطالبہ
سرینگر /8فروری/کے پی ایس: اکیسویں صدی کے ترقی یافتہ اور جدید ٹیکنالوجی کے دور میں جہاں عالمی سطح پرزندگی کے ہر شعبہ میں جدیدت لائی جارہی ہے اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔وہیں جموں وکشمیر بالخصوص وادی میں کوئی خاصی تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملتی ہے ۔یہاں کی صدسالہ پرانی سڑکیں آج بھی اسی نوعیت میں ہیں جس طرح وہ دہائیوں پہلے تھیں ۔سرکاری سطح پر تعمیر وترقی کادور شروع ہونے کے بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر یہ دعوے صرف زبانی خرچ ہی ثابت ہوتے ہیں ۔ کیونکہ فنڈس کی واگذاری کے باوجود بھی سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے ۔وادی کے شہرودیہات کی سڑکیں ،شاہراہیں اوررابطہ سڑکیں اس تیز رفتار دور میں بھی ویرانی کی کیفیت بیان کررہی ہیں۔کیونکہ تعمیراتی ایجنسیوں ،محکمہ آراینڈ بی اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کی عدم توجہی سے سڑکوں میں ایسے گھڑے اور خندق ہوئے ہیں جس سے لوگوں کا عبور ومرور اور آمدورفت سخت مشکل بن گئی ہے ۔سرکار ی طور سڑکوں کی تجدید ومرمت اور کشادگی کیلئے اگر چہ پروجیکٹ ترتیب دئے جارہے ہیں اور فنڈس بھی واگذار کئے جاتے ہیں ۔لیکن جس طرح خستہ حال سڑکو ں کی مرمت کی جارہی ہے وہ فضول مشق ہی ثابت ہوتی ہے کیونکہ وہ اطمینان بخش نہیں ہوتی ہے۔کشمیر پریس سروس کو آجکل آئے روز یہ شکایات موصول ہورہی ہیں کہ میگڈمائزیشن کے دوران متعلقہ ٹھیکہ داراں اور متعلقہ افسران ملی بھگت کرکے قومی مفاد کو بالائے طاق رکھ کرذاتی مفاد کے خاطر ناقص میٹرئیل کو استعمال میں لاتے ہیں ۔جس کے نتیجے میں چنددنوں کے بعد ہی ان سڑکوں سے میگڈم اکھڑ جاتا ہے۔ پہلے سے زیادہ یہ سڑکیں ویران اور خستہ حال ہوجاتی ہیں ۔لوگوں کے مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔لیکن خزانہ عامرہ لوٹ کرنے والے مفاد خصوصی رکھنے والے افسران وٹھیکہ داروں کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔جس سے وہ بے خوف من چاہئے طریقے سے اپنا کام انجام دیتے ہیں ۔حالانکہ یہ مسلمہ حقیقت سے کہ ان مفاد پرستوں کی لوٹ اور بے ضابطگیوں کا خمیازہ عام لوگوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے ۔عوامی حلقوں میں اس حوالے سے کافی اضطراب پایا جارہا ہے ۔عوام کا کہنا ہے کہ اس تیز رفتار دور میں جہاں ٹرانسپورٹ کی بھر مار ہے وہیں وادی کی سڑکوں میں کوئی خاص تبدیلی رونما نہیں ہوتی ہے ۔پرانی سڑکیں تنگ اور چست ہیں ۔ان کی حالت ناگفتہ بہہ ہے ۔جس کے نتیجے میں اکثر ٹریفک جام دیکھنے کو ملتا ہے اور جو سفر چند منٹوں میں طے ہوسکتا ہے اس پر گھنٹوں ہا گذار نے پڑتے ہیں۔سڑکوں کی تنگی اور خستہ حالی کی وجہ سے ہی آئے روز دلدوز اور المناک حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔اس دوران قیمتی جانیں تلف ہورہی ہیں اور کوئی ایسا دن نہیں گذرتا ہے جس دن اخباروںمیں ٹریفک حادثات کی خبریں شہہ سرخیوں میں نہیں رہتی ہیں ۔ اس کے بنیادی محرکات سڑکوں کی ویرانی ہے ۔ اگرچہ سرکاری طور تجدید ومرمت کیلئے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔لیکن متعلقین کو جوابدہ نہیں بنایاجاتا ہے جس کی وجہ سے سڑکوں کی حالت جوں کی توں رہتی ہیں۔اس سلسلے میں سرکار ایک ٹاسک فورس تشکیل دیں تاکہ ان مفاد پرست ٹھیکہ داروں اور افسروں کا حساب لیا جاسکے اور زیر مرمت وتعمیر سڑکوں پر بچھائے جانے والے میٹرئیل اور میگڈم کا جائزہ لیا جائے تاکہ سڑکوں کی خستہ حالی دور ہوکر لوگوں کے مشکلات کاازالہ ہوسکے اور حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ بھی بند ہوجائے ۔
Comments are closed.