26جنوری کے موقع پر ہوئے تشدد کی نہیں ہوگی عدالتی جانچ ، سپریم کورٹ نے عرضیوں کو کیا خارج

سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور وہ اپنا کام کررہی ہے

سرینگر/03 فروری: 26جنوری کے موقعے پر دلی میں ہوئے تشددکی عدالتی جانچ کرانے سے سپریم کورٹ نے انکار کرتے ہوئے اس سے متعلق تمام عرضیوں کو خارج کردیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق کسان آندولن کے پیش نظر 26 جنوری کو قومی راجدھانی دہلی میں ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے بعد داخل کئی عرضیوں کو سپریم کورٹ نے خارج کردیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی قیادت والی بینچ نے بدھ کو الگ الگ عرضیوں پر سماعت کی۔ اس دوران عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور وہ اپنا کام کررہی ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے ، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رام سبرامنیم کی بینچ نے ان عرضیوں پر سماعت کی۔ سپریم کورت نے عرضی گزاروں سے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں مرکزی حکومت کو میمورنڈم سونپ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران پیش آئے تشدد کے واقعات کی جانچ کیلئے سابق جج کی صدارت میں ایک پینل تشکیل دینے سے معلق عرضی پر غور کرنے سے انکار کردیا۔سپریم کورٹ میں داخل عرضیوں میں سے ایک ایڈووکیٹ وشال تیواری کے ذریعہ داخل عرضی میں عدالت عظمی سے ریٹائرڈ جج کی قیادت میں تین رکنی جانچ کمیشن بنانے کی اپیل کی گئی تھی ، جو اس معاملہ میں ثبوتوں کو جمع کرے اور رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔ تین رکنی اس کمیشن میں سپریم کورٹ کے دو ریٹائرڈ جج کو شامل کرنے کی بھی اپیل کی گئی تھی۔وہیں ایک دیگر عرضی ایڈووکیٹ منوہر لال شرما نے داخل کی تھی ، جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ کسانوں کے احتجاج کے خلاف سازش کی گئی اور کسی ثبوت کے بغیر کسانوں کو مبینہ طور پر دہشت گرد بتایا گیا۔ شرما نے مرکزی حکومت اور میڈیا کو ہدایت جاری کرکے کسی ثبوت کے بغیر جھوٹے الزامات لگانے اور کسانوں کو دہشت گرد بتانے سے روکنے کی اپیل کی تھی۔ عدالت نے اس عرضی کو بھی خارج کردیا۔غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ میں 26 جنوری کو ہزاروں کی تعداد میں کسانوں نے ٹریکٹر پریڈ نکالی تھی ، لیکن کچھ ہی دیر میں دہلی کی سڑکوں پر انارکی پھیل گئی۔ کئی مقامات پر مظاہرین نے پولیس کی بیریکیڈنگ کو توڑ دیا اور پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپ بھی ہوئی۔ مظاہرہ میں شامل لوگوں نے گاڑیوں میں توڑپھوڑ کی اور لال قلعہ پر ایک خاص جھنڈہ لہرا دیا ۔

Comments are closed.