مرکزی یونین بجٹ میں جموں کشمیر کیلئے مختص رقم یوٹی کے ساتھ مذاق؛ عوامی حلقے
مرکز کے ہر لیڈر کے دعوئے زمینی سطح پر کھوکھلے، گیس پائپ لائن کا منصوبہ بہت پُرانا
سرینگر/03 فروری/سی این آئی// مرکز کی جانب سے یونین ٹریٹری جموں کشمیر کے لئے بجٹ میں قلیل رقم رکھنے پر عوامی حلقوں نے شدید ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی سے جموں کشمیر کو کافی حد تک اقتصادی دھچکہ لگااور بی جے پی اور مرکزی لیڈران بار بار دعوے کرتے ہیںکہ جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہوگا تاہم بجٹ اس قدر قلیل ہے جس سے ان کے دعوے سراب ثابت ہورہے ہیں ۔جبکہ عوامی یونین ٹریٹری جموں کشمیر کیلئے مختص بجٹ کو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر قراردیا گیا ہے ۔ کرنٹ نیوزآف انڈیا کے مطابق مرکز کی طرف سے یونین ٹریٹری جموں کشمیر کیلئے30ہزار 7سو کروڑ روپے کا سالانہ بجٹ کو جموں کشمیر کے عوام نے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قلیل رقم سے جموں کشمیر میں کون سے تعمیر و ترقی کے کام انجام دیئے جاسکتے ہیں ۔ عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کو یونین ٹریٹری بنانے اور دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کیلئے خصوصی پیکیج دیا جائے گا تاکہ یہاں پر سڑکوں، بجلی ،پانی اور صحت سے متعلق کاموں کو انجام دیاجاسکے جس سے یہاں پر تعمیر و ترقی میں اور زیادہ مدد ملے گی تاہم جموں کشمیر یونین ٹریٹری بننے کے ڈھیڑ برس بعد مرکزی وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی کیلئے کوئی خصوصی پیکیج نہیں رکھا گیا جس پر عوامی حلقوں نے حیرت اور تعجب کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار کے وزراء اور وزیر اعظم خود بار بار جلسوں اور تقاریب میں اس بات کا بار بار دعویٰ کرتے ہیں کہ جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہوگیا ہے کیوں کہ یہاں کی تعمیر و ترقی میں 370حائل تھا تاہم اس کی منسوخی کے بعد بھی نئی بننے والی یونین ٹریٹری کیلئے کوئی خاص پیکیج نہیں رکھا گیا ۔ عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ استحصال برتا جارہا ہے ۔ عوامی حلقوں کے مطابق بجٹ میں جس گیس پائپ لائن کا ذکر کیا گیا ہے اس کو آج تک تین دفعہ منظور کیا گیا اور اس پر کام چالوں کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اب اس میں نیا کیا ہے ۔ جبکہ خصوصی درجہ کی منسوخی کے فورا بعد لاک ڈاون نے رہی سہی کسر پوری کردی اور جموں کشمیر کے عوام پوری طرح سے اقتصادی لحا ظ سے مفلوج ہوگئے ہیں۔ یاد رہے کہ 5اگست 2019کو جموں کشمیرکو دو لخت کرنے اور 370کو ہٹانے کے بعد مرکزی سرکار کے وزراء اور بذات خود وزیر اعلیٰ نے کئی عوامی تقاریب میں کہا تھا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کی خشحالی کیلئے ہی آرٹیکل 370کو ہٹایا گیا ہے تاہم زمینی سطح پر مرکز ی سرکار نے کوئی بھی ایسا قدم نہیں اُٹھایا جس سے جموں کشمیر کے عوام کو خوشی ہوتی ۔
Comments are closed.