وادی میں فلموں کی عکس بندی اور نغموں فلمائے جانے کا عمل پھر شروع

فلم نگری ہالی ووڈ کی متعدد فلمی ہسپتاں اور اداکار وادی کے دورے پر آرہے ہیں

سرینگر/28جنوری: وادی میں سیاحتی سرگرمیاں بحال ہونے کے ساتھ ہی فلموں کی عکس بندی کا کام بھی دوبارہ شروع ہوگیا ہے ۔ وادی کشمیر ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کیلئے ہمیشہ دلچسپی کی جگہ رہی ہے ۔ اس دوران ہالی ووڈ کی مختلف اہم شخصیات وادی کے دورے پر شوٹنگ کیلئے آرہی ہے جبکہ اس وقت مختلف نغموں کی شوٹنگ وادی میں جاری ہے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر کو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے اور یہاں سیوزرلینڈ کی مانند قدرتی نظارے ہیں ایک لمبے عرصے تک ہالی ووڈ فلم انڈسٹریز کیلئے دلچسپی کی جگہ رہی ہے جہاں پر سینکڑوں ہندی فلموں کی شوٹنگ ہونے کے ساتھ ساتھ درجنوں سیریلوں کی بھی عکس بندی کی گئی ہے ۔ نامساعد حالات کے سبب اگرچہ قریب 25برس تک وادی کا دورہ کرنے سے فلم انڈسٹری کی ہستیاں کترارہی تھیں تاہم گزشتہ دس بارہ برسوں سے ایک بار پھر مختلف فلموں کے کچھ حصوں کو یہاں پر فلماکر عکس بند کیا گیا ۔ تاہم وادی کشمیر میں بالی ووڈ فلموں کی شوٹنگ کووڈ کی وجہ سے معطل رہنے کے بعد اب دوبارہ شروع ہوگئی ہے، فی الحال ٹی سریز کے تین میوزک ویڈیوز کی شوٹنگ مختلف مقامات پر چل رہی ہے۔ اس دوران باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اگلے کچھ مہینوں میں فلم انڈسٹری کی بڑی ہستیاں وادی کے دورہ پر آرہی ہیں اور متعدد فلموں کے کچھ حصوں یعنی کچھ شاٹوں کو یہاں پر فلمایا جارہا ہے ۔سیاحت سے جڑے افراد اور مقامی لوگ اس ٹورزم سیزن کے لئے اچھا شگون تصور کررہے ہیں، اس سے مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم ہونے کی امید ہے۔یاد رہے کہ 90کی دہائی تک ممبی فلم نگری میں بننے والی ہر کسی فلم کے کسی نہ کسی حصے کو یہاں پر فلمایا جاتا تھا اور کشمیر کی شوٹنگ کے بغیر فلمیں ادھوری مانی جاتی تھیں اس سے یہاں کے سیاحت کو بھی کافی فروغ ملا تھا تاہم 90کی دہائی کے بعد نامساعد حالات کے سبب ہالی ووڈ فلم انڈسٹری سے جڑے افراد یہاں آنے سے ہکچاتے تھے جس کی وجہ سے کشمیر کے بجائے ہماچل پردیش میں فلموں کے شاٹ فلمائے جاتے تھے ۔ تاہم اس مدت میں بھی بہت سی فلموںکی شوٹنگ کے کچھ حصوں کو یہاں فلمایا گیا اور متعدد نغموں کوبھی یہاں فلمایاگیا۔ جن میں ایک مشہور گانا ’’بمبرو بمبرو شامِ رنگ بنمبر‘‘ بھی ہے ۔ اس کے علاوہ حیدر، روجا، اور دیگر فلموں کی شوٹنگ بھی یہاں پر ہوئی ہے ۔

Comments are closed.