شہر آفاق جھیل ڈل کے ارد گرد آبادی کےلئے ڈرنیج سسٹم کی تعمیر

ڈرنیج نظام پر اربوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود ابتدائی مرحلے میں ہی ناکام

سرینگر/27جنوری: شہر آفاق جھیل ڈل کو بچانے کے حوالے سے کئے جارہے اقدامات میں سے جھیل کے ارد گرد آبادی کی بستی کے نالیوں کا پانی جھیل میں نہ پہنچنے کےلئے بنائی جارہی ڈرنیج سسٹم کے نظام کو غیر منظم اور غیر ماہرانہ طریقے سے تعمیر کا جارہا ہے جس پر اربوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود بھی ابتدائی طور پر ڈرنیج سٹم کا نظام ناکام دکھائی دے رہا ہے جس پر عوامی حلقوں سے سخت تشویش اور برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھیل ڈل کو بچانے کےلئے صرف کئے گئے رقومات کو غیر منظم طریقے سے خرچ کیا جارہا ہے تاکہ اس کے 90فیصدی رقومات کی بندر بانٹ کی جاسکے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق شہر آفاق جھیل ڈل کے بچانے کےلئے سرکار اور بین الاقوامی آبی تحفظ انجمنوں کی جانب سے کھربوں روپے صرف کئے جارہے ہیں اور جھیل کی شان رفتہ بحال کرنے کےلئے کئی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں جس میں سے اہم قدم ڈرنیج سسٹم کا ہے ۔ جھیل ڈل کے ارد گرد رہنے والی بستی اور شہر خاص کی بستیوں سے نکلنے والا فضلا اور دیگر ناصاف پانی جو نالیوں کے ذریعے جھیل میں پہنچ جاتا ہے کو روکنے کےلئے سرکار نے جھیل کے ارد گرد علاقوں میں ڈرنیج سسٹم کا جھال بچھانے کا منصوبہ بنایا جو کئی برسوں بعد عملایا جارہا ہے ۔ شہر خاص کے رعناواری ، سعید کدل، عشائی باغ، ڈلگیٹ ناؤ پورہ، و دیگر علاقوںمیں ان دنوں ڈرنیج سسٹم قائم کرنے کا کام بڑے شدومد سے جاری ہے اور نامساعد موسمی صورتحال کے باوجود بھی ڈرنیج کی تعمیر کا کام جاری ہے تاہم اس ڈرنیج سسٹم کو غیر ماہرانہ طریقے سے انجام دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے یہ ابتدائی مرحلے میں ہی ناکام دکھائی دے رہا ہے ۔ اس صورتحال پر عوامی حلقوںنے تشویش اور برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ جھیل ڈل کے بچانے کےلئے اگرچہ بین الاقوامی اور نیشنل سطح پر زر کثیر خرچ کی جارہی ہے تاہم اس رقومات کی بندر بانٹ کرنے کےلئے ڈرنیج سسٹم تعمیر کرنے کا کام نااہل افرادکے ہاتھوںمیں سونپا گیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ اس پروجیکٹ پر اربوں روپے صرف کرنے کا منصوبہ ہے تاہم یہ سارا پیسہ پانے کی نذر ہورہا ہے اور اس سے جھیل ڈل کی شان کو بحال کرنے میںکوئی مدد نہیں ملی گے اُلٹا جھیل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ عوامی حلقوںکے مطابق جھیل ڈل کے مکینوں کی باز آباد کاری اور یہاں سے غیر قانونی قبضہ کے خلاف مہم ہی جھیل کی تباہی کو روک سکتی ہے۔

Comments are closed.