وادی میں روز افزوں ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کا اتلاف باعث تشویش

پوری وادی میں ٹریفک کا نظام درہم برہم اورلوڈنگ ،اورٹیکنگ روزمرہ کا معمول

سرینگر/20جنوری: ٹریفک حادثوں کے دوران انسانی جانوں کے ضائع پر رنج وغم کا اظہار کرنے سے اس طرح کے واقعات کو ٹالا نہیں جاسکتا ہے ۔پوری وادی میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے اوررلوڈنگ ،اورٹیکنگ روزمرہ کا معمول بن گیا ہے ۔فٹ پاتھوں اور چوراہوں پر قبضہ جمایا گیا ہے۔لوگوں کے چلنے پھرنے میں دشواریاں پیش کردی گئی ہیں ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ٹریفک حادثات کے دوران کشمیر وادی میں انسانی جانیں ضائع ہونے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ٹریفک حادثوں کے دوران انسانی جانوں کے ضائع پر حکومت اور انتظامی افسران کی جانب سے رنج وغم کا اظہار کرکے مرنے والے افراد کے لواحقین کو چند روپیہ ہاتھوں میں تھماکر اس وبا کو روکنے کے بجائے اس کو فروغ دینے کی کاروائیاں عمل میں لارہے ہیں ۔ٹریفک نظام کی درستی اور ایک بہتر ٹرانسپورٹ پالیسی وضع کرنے کے بارے میں سرکار پچھلے بیس برسوں سے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لارہی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف کشمیر وادی میں تریفک حادثوں کے دوران بڑی تعداد میں انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں بلکہ اب وادی کے بازار گاڑیوں کے سیلاب میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں اور کسی بھی جگہ گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے جگہ دستیاب نہیں ہے۔سڑکوں کی کشادگی کے بارے میں بڑے بڑے دعوے اور وعدے کئے گئے ،کئی شاہراؤں کی تعمیر کا کام ہاتھ میں بھی لیا گیا تاہم چکی کے وہی دو پاٹ نہ ان شاہراؤں کی کشادگی کا کام مکمل کیا گیا اور نہ ہی پرانی سڑکوں کی مرمت کی گئی۔سی این آئی کے مطابق وادی کشمیر کی سڑکوں پر ڈھائی سے تین ہزار کے قریب ایسی گاڑیاں مسافروں کا لانے اور لیجانے کیلئے استعمال کی جاتی ہیں جو اپنی معیاد پوری کر گئی ہیں تاہم اس کے باوجود ان گاڑیوں کو استعمال میں لایا جارہا ہے اور ہر دن ایک لاکھ کے قریب لوگوں کو زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے۔کیا مرنے والے افراد کے ساتھ اظہار تعزیت کرنے سے اسطرح کے واقعات کو روکا جاسکتا ہے ،کیا وادی کشمیر کے بازاروں کے فٹ پاتھوں پر قبضہ نہیں جمایا گیا اور پیدل چلنے والوں کو سڑکوں کے بیچوںبیچ سفر کرنے پر مجبور نہیں کیا جارہا ہے،اورلوڈنگ اور اورٹیکنگ کھلے عام ہورہی ہے۔سی این آئی کے مطابق اورٹیکنگ کرنے والے ڈرائیور تریفک عملے کے سامنے گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کرتے ہیں ،ہر دن ٹریفک جام کی سب سے بڑی وجہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔جن ڈرائیوروں کو لائسنس فراہم کی گئی ہیں انہیں ٹریفک قوانین کے بارے میں کوئی علمیت ہی نہیں ہے۔لوگوں کی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے ،ایک بہتر ٹرانسپورٹ سہولیت فراہم کرنے کے بارے میں تب تک کوئی کاروائی کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک نہ کشمیر وادی میں اورلوڈنگ،اورٹیکنگ کی بدعت کو مکمل طور ختم کیا جائے،یہی وجوہات ہیں جن کی بنا پر انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں ۔

Comments are closed.