بنا شیڈول کے بجلی کٹوتی کیخلاف متعدد علاقوں میں آبادی سراپااحتجاج

بھر پور فیس وصول کی جاتی ہے تاہم بجلی کی سپلائی کی پرانی روایت ابھی تک ختم نہیں ہورہی /صارفین

سرینگر/20جنوری: بجلی کی بنا شیڈول کٹوتی سے پریشان شہر سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں صارفین اب خراب ٹرانسفارمروں کی مرمت میں تساہل برتنے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔شہر کے متعدد علاقے جن میں صورہ،باغات ،چھانہ پورہ اور نٹی پورہ،،نوہٹہ ڈلگیٹ اور اس کے ملحقہ علاقے قابل ذکر ہیں میں بجلی کی بنا شیڈول کٹوتی سے عام صارفین سخت پریشانی میں مبتلاء ہوگئے ہیں۔کرنٹ نیوز آف انڈیا نمائندے کے مطابق شہر سرینگر کے سیول لائیز اور شہر خاص کے مختلف علاقوں میں بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو زبردست مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے اور لوگ بنا شیڈول کے کٹوتی سے پریشان حال ہیں ،شہر خاص کے ایک تاجر محمد شبیر نے کہاکہ محکمہ بجلی نے اس علاقے کو سخت پریشانی میں مبتلاء کردیا ہے۔پہلے بلا شیڈول بجلی کٹوتی ایک معمول ہے اور اب کئی روز سے خراب ہوئے ٹرانسفارمر کی مرمت نہیں کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ آئے روز بجلی کی ناقص سروس نے بے حال کردیا ہے اور علاقے میں تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔مقامی تاجر ذمہ دار شوکت احمد نے بتایا کہ علاقے میں بجلی کی ناقص صورتحال کی شکایات کے بارے میں متعلقہ افسران بخوبی واقف ہیں لیکن کوئی بھی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔شوکت احمد کے مطابق انتظامیہ کی طرف حکام کی بے توجہی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔اور اسی وجہ سے آج مقامی لوگ اور تاجر دھرنا دینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔دریں اثناء شہر کے دیگر علاقوں سے بھی بجلی کی خراب صورتحال کے بارے میں اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔صورہ کے محمد اسلم کا کہنا ہے کہ محکمہ بجلی میٹراور غیر میٹر یافتہ علاقوں میں بجلی کٹوتی میں کوئی تفریق نہیں کرتے ہیں اور من مانے طریقوں سے بجلی کی سپلائی جاری رکھی جارہی ہے جس سے عام لوگ مختلف مسائل کے شکار ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میٹروں کی تنصیب سے اگرچہ محکمہ بھر پور فیس وصول کرنے کا اہل ہوا ہے تاہم بجلی کی سپلائی کی پرانی روایت ابھی تک ختم نہیں ہورہی ہے۔ادھر چلہ کلان کی بھر پور طاقت آزمائی کے بیچ وادی کشمیر کے یمین ویسار میں بجلی کی عدم فراہمی کے باعث آئے روزلوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج درج کرتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز گذشتہ کئی روز سے بجلی سے محروم رہنے سے ‘تنگ آمد بہ جنگ آمد’ کے مصداق سڑکوں کو بند کرکے احتجاج کیا ۔

Comments are closed.